ایران : ہنگاموں میں مرنیوالے 12ہوگئے
تہران.... ایران کے ہنگاموں میں مرنیوالوں کی تعداد اب 12ہوگئی ہے۔ مظاہرین نے صوبے قزوین کے شہر ترکستان میں اہل تشیع کی تربیت گاہ حوزہ علمیہ کو آگ لگادی ۔ابھی یہ واضح نہیں کہ اس کارروائی میں کوئی ہلاک یا زخمی ہوا یا نہیں تاہم ایرانی حلقوںنے سوشل میڈیا پر اسکی فلم جاری کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین پر وحشیانہ کریک ڈاﺅن کے دوران 200سے زائد مظاہرین گرفتار کرلئے گئے۔ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ کو مظاہرین سے ہمدردی جتانے کا کوئی حق نہیں کیونکہ وہ انہیں ماضی میں دہشتگرد قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے مظاہرین کو بلوائی قرار دیا جس کے بعد مظاہروں میں مزید شدت آگئی اور یہ پھیل گئے۔ روحانی نے مظاہرین کو سخت اور فیصلہ کن اقدامات کی بھی دھمکی دی۔ گزشتہ روز کے مظاہروں کے دوران مظاہرین سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای سے حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کرتے رہے۔ انہوں نے حکومت کو چور قرار دیا اور کہا کہ ملک پر اس وقت چور حکمران ہیں۔بعدازاں ایرانی مظاہرین نے ایک اور شیعہ مدرسے کو آگ لگادی۔ یہ مدرسہ شمال مغربی شہر میں واقع ہے۔ انہوں نے سرکاری عمارتوں کو بھی آگ لگائی۔ یہ بات النا نیوزایجنسی نے بتائی۔ اسکا کہناتھا کہ دورد شہر میں آگ بجھانے والی گاڑی کی ٹکر سے 2افراد ہلاک ہوئے۔ جنوب مغربی شہر ازا اور شمال میں زنجان شہر جبکہ شمال مغرب میں شاین شہر میں بھی ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ ایرانی فوج اور پولیس نے مظاہرین کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاﺅن شروع کردیا ہے۔ آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ مظاہرین نے پتھراﺅ کیا۔ سوشل میڈیا پر احتجاج کی تصاویر اور وڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں جن میں جگہ جگہ ہونے والے احتجاج کی جھلکیاں دکھائی گئیں۔ تہران کے نائب گورنر کا کہناہے کہ گرفتار شدگان کو عدالتوں میں پیش کیا جائیگا۔ 40گرفتار شدگان غیر قانونی طور پر احتجاج منظم کرنے میں پیش پیش تھے۔ مظاہرین کا کہناہے کہ شام کے بحران میں ایرانی مداخلت کی وجہ سے انکے ملک کی معیشت خراب ہوئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال کے اختتام پر شام میں ایرانی اور ایران کی حمایت یافتہ فورسز کی تعداد 70ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں تقریباً 15ہزار کا تعلق پاسداران انقلاب یا ایرانی فوج سے ہے۔ ایران اب تک سالانہ 6ارب ڈالر کے حساب سے وہاں خرچ کررہا ہے۔ ادھر ایرانی صدر نے خبردار کیاہے کہ ایرانی عوام شورش بھڑکانے اور قانون کی مخالفت کرنے والے بلوائیوں کو بھرپور جواب دینگے۔ مظاہرین کسی بھی قسم کی پرتشدد کارروائی سے گریز کریں۔