بدھ 3جنوری 2018ءکو سعودی اخبار ”الاقتصادیہ “کے اداریئے کا ترجمہ نذر قارئین ہے۔
گزشتہ سال تیل کے نرخوں میں توجہ طلب حد تک اضافہ ہوا۔ کئی اسباب تھے۔ سرفہرست پیداواری کوٹے پر تیل پیدا کرنے والے ممالک کا معاہدہ اور اس میں توسیع تھا۔
امسال تیل کے نرخوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ امید ہے کہ تیل پیداوار میں کمی کے معاہدے کی پابندی ہوگی۔ مختلف علاقوں میں تیل کی طلب بڑھے گی۔ خصوصاً ایشیائی ممالک زیادہ تیل طلب کرینگے۔ تیل کے نرخوں میں اضافے نے 2018ءکیلئے سعودی عرب کے قومی بجٹ پر مثبت اثرات ڈالے ہیں۔ یہ اسکے باوجود ہے جبکہ سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار تیل پرانحصار غیر معمولی حد تک کم کیا گیا ہے۔ مملکت نے تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی کا سلسلہ قائم کیا۔ یہ سلسلہ سال بہ سال بہتر سے بہتر ہوگا۔ سال رواں کے دوران تیل کے ماسوا ذرائع سے 37فیصد آمدنی حاصل ہوگی۔
تخمینے ظاہر کررہے ہیں کہ 2019ءکا قومی بجٹ خسارے سے پاک ہوگا۔ اس میں نہ فاضل آمدنی ہوگی نہ خسارہ رہیگا۔ تیل کی آمدنی 73اور 75ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔ اسکے خوشگوار اثرات بجٹ پر بھی پڑیں گے۔ 195ارب ریال کا بجٹ خسارہ تیل آمدنی سے پورا ہوجائیگا۔ اسکا ایک اور اثر سعودی وژن2030کے مطابق مملکت میں اقتصادی تعمیر کے کاررواں کی مضبوطی کی صورت میں بھی دیکھنے کو ملے گا۔ اس سے قومی تبدیلی پروگرام پر بھی اچھے اثرات مرتب ہونگے۔
تیل پر انحصار کرنے والے بیشتر ممالک کو تیل کے نرخ بڑھنے کی صورت میں بھاری آمدنی ہوگی۔ مملکت کا معاملہ مختلف ہے۔ یہاں اضافی آمدنی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائیگی۔ کئی منصوبے قبل از وقت مکمل کرلئے گئے ہیں۔ جی ٹوئنٹی میں سعودی عرب کی پوزیشن مزید مضبوط ہوگی۔ سال رواں کے دوران سعودی عرب میں بہت ساری تبدیلیاں آئیں گی۔ ہر آنے والا سال کارناموں کا سال ثابت ہوگا۔ اس طرح 2030ءتک ہمارے تمام اہداف مکمل ہوجائیں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭