فہد بن احمد الصالح۔ الجزیرہ
الحدود الشمالیہ ریجن وطن عزیز سعودی عرب کے شمال میں واقع ہے۔ عراق اسکا پڑوسی ہے۔ اسکا رقبہ ایک لاکھ 30ہزار مربع کلو میٹر ہے۔ اسٹراٹیجک محل وقوع کا مالک ہے۔ شمال میں عراق، ترکی اور یورپی ممالک جانے والی شاہراہ پڑتی ہے۔ مغرب میں اردن، شام اور لبنان ہیں۔ مشرق میں خلیج کے عرب ممالک بسے ہوئے ہیں۔ اسکے بیشتر شہر ٹیبلائن کمپنی کے آباد کردہ ہیں۔ الحدود الشمالیہ ریجن اسکا دارالحکومت اور اسکی اہم کمشنریاں عصری سہولتوں سے آراستہ ہیں۔
یہ سعودی عرب کے ان 5اہم علاقوں میں سے ایک ہے جہاں حکومت ہمہ جہتی ترقی کے منصوبے نافذ کرا رہی ہے۔ الحدودالشمالیہ کی سرزمین میں فاسفیٹ اور گیس کے ذخائر بھاری مقدار میں محفوظ ہیں۔ پوری دنیا میں یہاں سے زیادہ کہیں بھی اتنا زیادہ فاسفیٹ اور گیس مہیا نہیں۔ یہ ذخائر طریف کمشنری کے حزم الجلامید علاقے میں ہے۔ سعودی حکومت ان سے استفادے کیلئے منصوبے نافذ کررہی ہے۔ صنعتی شہر تعمیر کرنے کیلئے 26ارب ریال مختص کرچکی ہے۔ یہاں شمالی حدود ریجن کو مشرقی ریجن اور پھر ریاض سے جوڑنے والی ریلوے لائن منصوبہ تکمیل کی منزل میں داخل ہوچکا ہے۔ اسکی بدولت پورے علاقے میں خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔ فاسفیٹ کی منتقلی اور معاون صنعتوں کے قیام سے یہاں کی زندگی کے رنگ بدل جائیں گے۔ یہاں کے ریجنل ایئرپورٹ میں توسیع ہورہی ہے۔ جلد ہی بین الاقوامی ایئرپورٹ میں تبدیل ہوجائیگا جہاں مقامی اور بین الاقوامی پروازیں آیا جایا کریں گی۔ شمالی حدود ریجن تاریخی مقامات سے مالا مال ہے۔ عرعر اور طریف کمشنریوں میں قبل از اسلام دور کے تاریخی مقامات جگہ جگہ پائے جاتے ہیں۔ رفحا اور لینہ میں بھی تاریخی مقامات دعوت دیدار دیتے ہیں۔ سعودی حکومت نے یہاں عظیم الشان یونیورسٹی قائم کی ہے۔ حکومت نے وعد الشمال کے نام سے اکنامک سٹی کا خواب بھی ریجن کے باشندو ںکو دیا ہے۔ یہاں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار کثیر تعداد میں پہنچیں گے۔
شمالی حدود ریجن کے گورنرشہزادہ فیصل بن خالد بن سلطان کو سعودی وژن 2030، قومی تبدیلی کے پروگرام 2020،2025 اور 2030سے بڑی مدد مل رہی ہے۔ میں اپنی گفتگو نجی اداروں کی توجہ شمالی حدود ریجن کی جانب مبذول کراکر ختم کرنا چاہوں گا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ فی الوقت سعودی سرمایہ کاروں کیلئے یہاں کے دروازے چوپٹ کھلے ہیں۔ 27برس بعد جدیدة عرعر بری سرحدی چوکی کھلنے جارہی ہے جس کی بدولت عراق اور سعودی عرب کے درمیان درآمد و برآمد کا سلسلہ نکتہ عروج کو پہنچ جائیگا۔ یہاں بین الاقوامی سرمایہ کار آئیں گے۔ بہتر ہوگا کہ انکی یلغار سے قبل ہی سعودی سرمایہ کار جدیدة عرعر کی بدولت میسر آنے والے کاروبار کے مواقع سے بھرپورفائدہ اٹھالیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭