نئی دہلی۔۔۔۔۔سپریم کورٹ نے سینما گھروں میں فلم شروع ہونے سے قبل قومی ترانہ بجانے کو لازمی قرار دیا تھا مگر منگل کو اس نے اپنے اس فیصلے کو واپس لے لیا ہے اور ساتھ ہی سینما گھر مالکان کو اس بات کا اختیار دیا ہے کہ وہ فلم شروع ہونے سے قبل قومی ترانہ بجائیں یا نہ بجائیں۔ اس معاملے پر مرکزی حکومت نے بھی اپنا موقف تبدیل کرلیا تھا کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پہلے اس نے تائید کی تھی جس پر سماج کے مختلف طبقات کی جانب سے تنقیدیں کی جارہی تھیں۔ مرکزی حکومت نے پیر کو عدالت میں جو حلف نامہ داخل کیا تھا اس میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے کو واپس لینا چاہے تو لے سکتی ہے۔ حلف نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکومت نے اس سلسلے میں 12 رکنی وزارتی کمیٹی پہلے ہی تشکیل دے دی ہے تاکہ وہ قومی ترانے سے متعلق نئی گائیڈ لائن تیار کرسکیں۔ منگل کو عدالت نے حلف نامے پر غور و خوض کرتے ہوئے اپنے حکم کو واپس لینے کا اعلان کیا اور اس طرح حکومت کا موقف تسلیم کرلیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ سینما گھروں میں قومی ترانہ بجانے سے متعلق حتمی فیصلہ حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کریگی۔ سپریم کورٹ نے ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی کہ کمیٹی سبھی پہلوؤں پر غور و خوض کے بعد ہی اس مسئلے کو حل کرے یا حکومت کو واضح طور سے سفارشات پیش کی جائیں۔ سپریم کورٹ کی متعلقہ بنچ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ سینما گھروں میں اگر مالکان کی مرضی سے قومی ترانہ بجایا جاتا ہے تو فلم دیکھنے والے معذورین پر یہ لازم نہیں ہوگا کہ وہ اپنی سیٹوں سے احتراماً کھڑے ہوجائیں۔ انہیں پہلے جو رعایت دی گئی ہے وہ ہر اعتبار سے قابل عمل ہوگی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال 23 اکتوبر کو مفاد عامہ کی ایک پٹیشن میں عدالت عظمیٰ کے اس حکم پر سوال اٹھایا گیا تھا جس میں قومی ترانہ بجانے کو لازمی قرار دیا گیاتھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس پٹیشن پر سماعت کے بعد کہا تھا کہ کسی بھی شہری کیلئے یہ ضروری نہیں کہ وہ اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کیلئے اپنی آستین پر کسی طرح کا بیج لگائے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ بازو پر حب الوطنی کی پٹی باندھنا کسی کیلئے بھی ضروری نہیں۔ واضح رہے کہ نومبر 2016 ء میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سینما ہالوں میں فلم شروع ہونے سے پہلے قومی ترانہ بجایا جائے اور اس کے احترام میں وہاں موجود لوگوں کو کھڑا ہونا چاہیئے۔ اسکرین پر بھی اس موقع پر قوم پرچم کی لہراتی فلم دکھائی جائے۔