نعت خواں احمد رضا ہاشمی ، محمد امام ، محمد نذیر، خالد جاوید اور دیگر نے حمدیہ و نعتیہ کلام پیش کیا
** *زمرد خان سیفی۔ جدہ* * *
پاکستان کمیونٹی کی معروف شخصیت انجینیئرخالد جاوید چشتی اکثر و بیشتر اپنی رہائش پر مختلف حوالوں سے تقریبات منعقد کرتے رہتے ہیں لیکن سب سے معتبر اور قابلِ قدر حوالہ حمد ونعتیہ محافل کے انعقاد کا ہے۔ قومی حوالوں سے اور پاکستان سے آئے ہوئے شعراء و ادباء کے اعزاز میں بھی وہ چند محافل منعقد کر چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں اُنہوں نے اپنی رہائش پر ایک انتہائی باوقار حمدیہ و نعتیہ محفل منعقد کی جس میں صحافی سید مسرت خلیل ،معروف نعت خواں احمد رضا ہاشمی ، نعت خواں محمد امام ، محمد نذیر ،مختار علی ، محمد وارث ، محمد جمال خالد ، اویس منیر اور دیگر احباب نے شرکت کی۔
تلاوتِ کلامِ پاک سے اس بابرکات محفل کی ابتداء ہوئی اور یہ سعادت سید مسرت خلیل نے حاصل کی۔ نعت خواں محمد امام نے امام بوصیر ی کا مشہورِ زمانہ کلام ’’ قصید ہ بُردہ شریف ‘‘ اور دورانِ محفل نعتیہ اشعار پیش کرتے رہے۔
انجینیئر خالد جاوید نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ میری خوش نصیبی ہے کہ آج میری رہائش پر پاکستان کے معروف نعت خوانوں کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے نعت خواں محمد امام بھی اس محفل میں شریک ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ حمد و نعت کی یہ پاکیزہ محافل درسِ آگہی کا ایک ذریعہ بھی ہیں۔انجینیئر خالد جاوید نے محمد وجیہ السیما عرفانی کے نعتیہ مجموعہ ’’ میرے حضور‘‘ سے چنداشعار پیش کیے:
عزیزوآؤ شہ دوسرا کی بات کریں
درود پڑھ کے رسولِ خدا ؐ کی بات کریں
زمرد خان سیفیؔ:
افضل ترین کلمہ درودو و سلام ہے
ہیں معتبر اسی سے عبادت کے سلسلے
معروف نعت خواں احمد رضا ہاشمی گزشتہ دنوں مستقل طور پاکستان واپس ہورہے تھے لیکن بوجوہ وہ نہ جا سکے اور کچھ عرصہ کے لیے اُن کی روانگی ملتوی ہو گئی۔اُنہوں نے اس محفل میں اپنی شرکت کو خوش نصیبی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ محفل حمد و نعت میں شرکت ایک اعزاز ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ محمد امام نے مجھے نعتیہ محافل میں متعارف کرایا ہے جس کے لیے میں ہمیشہ ان کا ممنون رہوں گا۔احمد رضا ہاشمی نے اُردو اور پنچابی کلام پیش کیا، چند اشعار پیش کیے جاتے ہیں:
زلفِ سرکار سے جب چہر ہ نکلتا ہو گا
پھر بھلا کیسے کوئی چاند چمکتا ہو گا
محمد نذیر اور محمد امام نے اُردو زبان کے شعراء اور پنچابی زبان کے نامور شعراء کا کلام پیش کیا اور خوب داد و تحسین حاصل کی۔پیش کیے گئے کلام میں ’’ ایتھے دل نئیں لگدا‘‘، ’’ سوہنڑیاں تیرے در تے ‘‘ اور دیگر کلام شامل ہے۔
سید مسرت خلیل نے اختتامی کلمات میں کہا کہ یہ سرورِ کائنات کی مدح سرائی کی پُرنور اور ایمان افروز محفل ہے اور باعثِ برکت ہے ۔