فرض شناسی
جمعرات 18 جنوری 2018 3:00
جمعرات 18جنوری 2018 ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے۔
فرض شناسی محض نمود و نمائش نہیں بلکہ کردار و گفتار میں مطابقت اور ہم آہنگی کا دوسرا نام ہے۔ فرض شناسی کا یہ معیار افراد ہی نہیں بلکہ اقوام اور ریاستوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
سعودی عرب اسلامی اور عرب دنیا کی قافلہ سالار ریاست کی حیثیت سے اپنے فرض سے نہ صرف یہ کہ واقف ہے بلکہ فرض کے تقاضے پورے کرنے کی اہلیت بھی رکھتا ہے اور اپنی اس اہلیت کا بروقت عملی مظاہرہ بھی کرتا ہے۔ سعودی عرب کا سیاسی اور اقتصادی وزن علاقے تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میںاسے تسلیم کیا جاتا ہے۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے یمن کے سینٹرل بینک میں 2ارب ڈالر ڈپازٹ کرنے کی ہدایت یمنی بھائیوں کی مدد کی خاطر ہی کی ہے۔ یہ اس حوالے سے سعودی عرب کے دیرینہ کردار کا توسیعی حصہ ہے۔سعودی عرب مجموعی طور پر 3ارب ڈالر یمنی بینک میں جمع کراچکا ہے۔ سعودی قیادت کی خواہش اور کوشش ہے کہ برادر ملک یمن کی مالیاتی اور اقتصادی پوزیشن مضبوط ہو۔یمنی ریال کی قدر مستحکم ہو تاکہ وہ ملک اور خطے میں اپنا کردارادا کرسکے۔
سعودی عرب نے عرب اور مسلم بھائیوں کی مدد ہمیشہ بڑھ چڑھ کر کی ہے۔ یمنی بینک میں مزید 2ارب ڈالر جمع کرانے کا فیصلہ مملکت کے بے شمار تاریخی ریکارڈ کا ایک حصہ ہے یہ مدد فرض شناسی کے احساس کی عکاس ہے۔ اس مدد سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب انتہائی فراست اور سوجھ بوجھ کے ساتھ اپنا کردارادا کررہاہے ایسے وقت میں جبکہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی یمن کے انہدام اور یمنی بھائیوں کو گھر سے بے گھر اور فاقہ کشی پر مجبور کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ سعودی عرب انکے اس تخریبی منصوبے کے خلاف دیوار چین بنا ہوا ہے تاکہ یمن کا عرب تشخص برقرار رہے اور وہ ایران کے فارسی منصوبے کا تابعدار نہ بنے۔ ایرانی یمن او راہل یمن کے بدخواہ ہی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭