واشنگٹن.... ایک بار پھر کیمیکل ہتھیار استعمال کرنے پر امریکہ نے بشار الاسد کے خلاف سخت لب ولہجہ اختیار کرلیا۔ فوجی مبصرین اس اندازپر چونک گئے۔ انکا کہنا ہے کہ غالباً یہ بشار الاسد کے خلاف بڑی فوجی کارروائی کا پیش خیمہ ہے۔ نئے کیمیکل حملے سے دسیوں بچے اور عام شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ واشنگٹن پوسٹ، نیویارک ٹائمز اور پولیٹیکل اخبارات نے مشرقی الغوطہ میں نئے کیمیکل حملوں کی مفصل رپورٹیں شائع کی ہیں۔ نیویارک ٹائمز کا کہناہے کہ امریکہ نے اس کے جواب میں محدود فوجی کارروائی کی۔ جریدے نے سوال اٹھایاکہ اگر شامی نظام کیمیکل حملے جاری رکھتا ہے تو کیا ایسی صورت میں امریکہ بڑی فوجی کارروائی کریگا۔ واشنگٹن پوسٹ نے اس حوالے سے روس پر امریکی وزیر خارجہ کی کڑی نکتہ چینی کو نمایاں جگہ دی۔ وزیر خارجہ نے روس پر الزام لگایا کہ کیمکل اسلحہ کے انسداد کے معاہدے پر دستخط کے بعد مذکورہ حملے کیلئے خو د روس بھی ذمہ دار ہے۔ اس سے قطع نظر کہ حملہ کس نے کیا روس کو شامی بحران میں شریک کا کرداراد ا کرنے کے باعث اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائیگا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ روس اپنے شامی اتحادی کو کیمیکل حملے کی ذمہ داری سے بری نہیں کرسکتا۔ وہ خود بھی اس سے بری نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ کیمیکل ہتھیاروں کے عدم استعمال کے معاہدے کا ضامن ملک ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ روس کو کم از کم شام کے خلاف ہونے والے فیصلے پر ویٹو کا استعمال بند کرنا پڑیگا۔ اس سے قبل پیرس میں 29ممالک کے سفارتکاروں نے ملاقات کرکے شام میں کیمیکل ہتھیار استعمال کرنے والوں پر فرد جرم عائد کرنے اور پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔