Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اخلاقی اقدار کے تحفظ کےلئے رکن شوری کی 45تجاویز ، خلاف ورزی پر قید و جرمانہ

 ریاض ....  ڈاکٹر فائز الشھری نے اخلاقیات عامہ کے تحفظ کےلئے 45 نکات پر مشتمل تجاویز مجلس شوری میں پیش کرنے کےلئے تیار کر لی ۔ عکاظ اخبار کے مطابق معاشرتی اقدار کی حفاظت اور عام افراد کے حقوق کے تحفظ کےلئے خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو جرمانے اور قید کی سزا دینے کی سفارش کی جائے گی ۔ مجلس شوری کے رکن ڈاکٹر فائز الشھری کی تجاویز کے مطابق خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو کم از کم 300 اور زیادہ سے زیادہ 3 ہزار ریال جرمانہ یا ایک ماہ سے 2 ماہ قید یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جائیں ۔ رکن شوری نے اخلاق عامہ کے تحفظ کےلئے جو نکات پیش کئے ہیںاس کے 2حصہ ہیں ۔ پہلا حصہ عوامی مقامات کے حوالے سے ہے جس میں عوامی مقامات اور پبلک ٹرانسپورٹ میں معمر یا معذور افراد کےلئے نشست فراہم نہ کرنا ۔ عوامی مقامات پر چاکنگ کرنا یا نازیبا عبارتیں تحریر کرنا ۔ سڑک پر کچرا پھینکنا ۔ گھروں یا اداروں میں متعلقہ اداروں کی اجازت کے بغیر تجارتی ہینڈبلز چسپاں یا تقسیم کرنا ۔راہ گیروں کو تنگ کرنا ۔ دانستہ یا نادانستہ طور پر بلا ضرورت یا اجازت راستہ بند کرنا جس سے دوسروں کو اذیت ہو ۔ گاڑیوں اور عوامی مقامات پر متعلقہ ادارے کی اجازت کے بغیر موبائل نمبرز یا ای میل ایڈرس تحریر کرنا ۔متعلقہ ادارے کی اجازت کے بغیر گھروں پر یا تجارتی مقامات پر سرچ لائٹ ( تیز روشنی والی لائٹ ) لگانا جس سے دوسروں کو تکلیف ہو ۔ عوامی مقامات پر تلف شدہ گاڑیاں یا فرنیچر چھوڑ دینا جس سے علاقے کا منظر خراب ہو تا ہے ۔ گاڑی کی کھڑکی سے سگریٹ یا مشروبات کے ڈبے اور باقی شدہ کھانا پھینکنا ۔ عوامی مقامات پر لگائے گئے درختوں کو تلف کرنا یا انہیں نذر آتش کرنا ۔ مخصوص مقامات کے علاوہ بغیر اجاز ت کے تقریبات منعقد کرنا ۔ عوامی مقامات پرغیر اخلاقی لباس پہن کر جانا ۔ ممنوعہ مقامات پر سگریٹ نوشی کرنا ۔ رہائشی علاقوں میں جانوروں کو پالنا اور انہیں بلا کسی نگران کے چھوڑ دینا جس سے لوگوں تکلیف پہنچے ۔ شاہراہوں پر مویشیوں کو لے جانا ۔ عوامی مقامات پر رفع حاجت کرنا ۔اخلاقیات عامہ کے حوالے سے دوسرے حصہ کی تجاویز جو پیش کی جائیں گی وہ مساجد کے آداب کے بارے میں ہیں جن میں مساجد میں انتہائی گندے اور بدبو دار کپڑوں کے ساتھ آنا جس سے دیگر نمازیوں کو پریشانی ہو ۔ مساجد میں غیر اخلاقی یا ایسے کپڑے پہننا جن پر نازیبا عبارت تحریر ہو ۔ مساجد او ر مصلوں کے قریب آلات موسیقی کا استعمال کرنا یا مساجد کے قریب گاڑیوں میں اونچی آواز میں موسیقی لگانا ۔ مساجد کے باہر ایسی جگہ جو راستے کےلئے استعمال ہو تی ہے وہاں خوانچہ لگا کر اشیاءفروخت کرنا جس سے لوگو ںکو مسجد آنے جانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے ۔ مسجد کا احترام نہ کرتے ہوئے ایسے آلات استعمال کرنا جس سے نمازیوں کو کوفت ہو ۔ مساجد کے دروازوں پر گداگری کرنا یا نمازیوں میں ہینڈبلز تقسیم کرنا ۔ مساجد کی اشیاءکو تلف کرنا ۔ ڈاکٹر الشھری کی جانب سے مزید جو نکات پیش کئے جائیں گے ان کے مرتکب کو 3 ماہ قید ، جرمانہ یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جائیں گی ان نکات میں گالی گلوچ کرنا یا دوسروں کو ایسے القابات دینا جس سے منافرت پھیلے ۔ عوامی مقامات پر خواتین اور بچوں کو پریشان کرنا ۔ معذور اور معمر افراد کی تضحیک کرنا ۔ عوامی مقامات پر آلات کے ذریعے بلند آواز سے لوگوں کو پریشان کرنا ۔ بغیر اجازت ایسی تقریبات منعقد کرنا جس میں لاﺅڈاسپیکر کا استعمال ہو او ر آواز دور تک جائے جس سے عام افراد پریشان ہوں ۔ گاڑیوں اور ملبوسات پر غیر اخلاقی تصاویر لگانا ۔ لائن میں کھڑے افراد کو نظر انداز کرکے کاﺅنٹر تک جانا جس سے لائن میں کھڑے افراد کی حق تلفی ہو ۔ عوامی مقامات پر برہنہ ہو جانا جو اخلاقیات کے انتہائی منافی فعل ہے ۔ پالتو جانوروں کو اذیت دینا ۔ ہنگامی امداد کےلئے جانے والی گاڑیوں کا راستہ جان بوجھ کر روکنا ۔ تجاویز کا دوسرا حصہ جس میں زیادہ سے زیادہ 5 ماہ کی قید اور ایک ہزار سے لیکر 10 ہزار تک جرمانہ عائد کئے جانے کی سفار ش کی جائیگی ان میں اپنے یا دوسروں کے بچے جو 18 بر س سے کم ہوں کی تصاویر بنا کر انہیں بغیر اجازت کے اشتہارات میں استعمال کرنا ۔ معذور یا معمر افراد کی تصاویر انکی اجازت کے بغیر بنا کر انہیں مختلف مقامات پر استعمال کرنا ۔ قانونی اجازت کے بغیر ٹریفک حادثات یا آتشزدگی کی تصاویر لینا ۔ تجارتی اشتہارات بغیر اجازت کے ایس ایم ایس کے ذریعہ ارسال کرنا ۔لوگو ںکی ذاتی معلومات انکی اجازت کے بغیر جمع اور استعمال کرنا ۔ تجارتی اداروں یا سروسسز کے غیر اخلاقی نام رکھنا ۔ لوگوں یا گھروں کی تصاویر انکی اجازت کے بغیر لینا یا انہیں اپنے مقاصد کےلئے استعمال کرنا شامل ہیں۔ ڈاکٹر الشھری کا کہنا ہے کہ انہو ںنے جو تجاویز تیار کی ہیںوہ معاشرے کی ضرورت اور کمی کو دیکھتے ہوئے کی ہیں جن سے عام افراد کو شکایات ہیں ۔ ہمارا مقصد معاشرے کو بہترین بنانا اور اعلی اخلاق و کردار کو نمایاں کرنا ہے ۔ 

شیئر: