Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن کے باغیوں کو جلد یا بدیر جانا ہی ہوگا

یکم فروری جمعرات2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الجزیرہ“ کا اداریہ نذرقارئین ہے۔

یمن کے باغیوں کو جلد یا بدیر جانا ہی ہوگا۔ حوثی باغی جو کچھ کررہے ہیں اس کا انجام تباہی اور صرف تباہی ہے۔موسمی آندھی ہے جلد چھٹ جائیگی۔
یمن میں انسانی حقوق، آزادی ا ور خودمختاری کے خلاف سازش کرنے والوں کو کچھ بھی ہاتھ نہیں آئیگا۔ حوثی جو کچھ بھی کررہے ہیں وہ گھٹیا سازش ہے۔ ایران او رقطر کی حمایت اور تحریک پر وہ یہ سب کچھ کررہے ہیں۔ وہ اس گمان میں مبتلا ہیں کہ اس قسم کی حرکتوں سے وہ یمنی عوام کے حقوق اور یمن کے قدرتی وسائل کے ہمیشہ کیلئے چوکیدار بنے رہیں گے۔
حوثی باغیوں کو یہ بات اچھی طرح سے سمجھنا ہوگی کہ فیصلہ کن طوفان کے اتحادیوں کے وسائل انکے ذہنوں سے غائب ہیں۔ انکے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہ تھی کہ عرب اتحادی ان پر عرصہ¿ حیات تنگ کردیں گے او ربہت جلد صعدہ سے بھی ان کو نکال دیا جائیگا۔ جنگوں کے فیصلے غاروں میں بیٹھ کر نہیں کئے جاتے۔ محاذ آرائی سے بچ کر بھی جنگ منطقی انجام تک نہیں پہنچائی جاتی۔ مردوں کے بجائے بچوں کو محاذ پر بھیجنے سے بھی جنگ کے فیصلے نہیں ہوتے۔ حوثیوں کو یہ سارے حقائق سمجھنا ہوں گے۔ یمن کے معزز باشندوں کو بھی یہ بات مدنظر رکھنا ہوگی کہ وہ ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے بدی کی طاقتیں جو انکی گھات میں بیٹھی ہیں، اس سے فائدہ اٹھالیں یا انہیں حاصل کامیابیو ںکو داغدار کیا جاسکے۔ عدن میں جو کچھ ہوا وہ برا ہوا۔ اسکا کوئی جواز نہیں تھا۔ حوثیوں سے نجات حاصل کرنے، بغاوت کے خاتمے، آئینی حکومت کی بحالی، عرب اتحاد کے اہداف کے حصول اور فیصلہ کن طوفان کے بعد امید کی بحالی کے لمحوں کا انتظار ضروری ہے۔ 
ایکبار پھر عرض ہے کہ عدن میں جو کچھ ہوا اس کا کوئی جوازنہیں تھا۔ اس سے حوثیوں کے تسلط سے یمن کو نجات دلانے کیلئے پیش کی گئی قربانیوں کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ اس سے ایران اور قطر کے کردار کو محدود کرنے میں بھی مدد نہیں ملے گی۔ اس سے یمن میں کشمکش کی آگ لگانے میں مصروف ایران اور قطر کی مداخلت کو بھی نہیں روکا جاسکے گا۔ یہ دونوں ممالک یمن کو ناکام ریاست ثابت کرنے اور اس کو (الف سے ی) تک نذر آتش کرنے کی مہم چلائے ہوئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: