Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں امریکی حملے کا امکان

 واشنگٹن۔۔۔ایک سینیئر امریکی عہدے دار نے کہا ہے کہ شام میں نئے کیمیائی حملے ہونے کے الزامات کے بعد ان کے ملک کی وہاں فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں۔مذکوہ عہدے دار نے بتایا کہ بشار الاسد کی حکومت اور داعش تنظیم کی جانب سے "کیمیائی ہتھیاروں" کا استعمال جاری ہے۔یہ بیان سیرین اور کلورین کے نئے حملوں کے بارے میں رپورٹیں سامنے آنے کے بعد جاری ہوا ہے۔ اس حوالے سے دمشق کے مشرق میں محصور شہر دوما پر کیمیائی حملے کی تصدیق ابھی نہیں ہو سکی۔امریکہ میں نمایاں عہدے داران نے بتایا کہ اگر ضرورت ہوئی تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ شامی فوج کیخلاف ایک اور عسکری کارروائی کے لیے تیار ہے تا کہ اسے کیمیائی
 ہتھیاروں کے استعمال سے باز رکھا جا سکے۔ایک عہدے دار نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ اگر عالمی برادری کی جانب سے بشار الاسد پر دباؤ جلد از جلد نہ بڑھایا گیا تو شامی کیمیائی ہتھیار پھیل جائیں گے اور شاید امریکہ تک بھی پہنچ جائیں۔ادھر امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیدر نوورٹ نے کہا کہ امریکہ کو اس رپورٹ پر "انتہائی تشویش" ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شامی فورسز نے حال ہی میں مشرقی غوطہ پر حملوں میں کلورین گیس کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔دوسری جانب شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے سب سے بڑے گروپ "المرصد" نے بتایا ہے کہ بشار حکومت نے جمعرات کو صبح سویرے مشرقی غوطہ میں دوما شہر کے اطراف 4میزائل داغے جن کے سبب 3 افراد دم گھٹنے کا شکار ہو گئے۔ تینوں افراد کو ہسپتال میں 2گھنٹے تک علاج کی فراہمی کے بعد فارغ کیا گیا۔

شیئر: