لندن .... چھٹیاں نوجوانوں ، بوڑھوں ، عورتوں اور بچوں سب کو بہت اچھی لگتی ہیں اور جب کبھی زندگی کی مصروفیات سے انہیں موقع ملتا ہے تو یہ چھٹیاں مناکر بیحد خوش ہوتے ہیں اوران چھٹیوں کو یادگار بنانے کیلئے ان مواقع کی تصاویر بھی اتارتے ہیں جہاں جہاں وہ گئے اور جو جو کام انہوں نے کئے پھر ساری عمر ان تصاویر کو دیکھ کر عمر گزشتہ کی خوش کن یاد میں مبتلا رہتے ہیں۔ بلاوجہ رنج و غم کے بارے میں شائع ہونیوالے کتابچے ’’ڈکشنری آف ابسکیور سوروز‘‘ نے اپنے تازہ ترین سروے میں یہ انکشاف کیا ہے کہ بیشتر افراد اپنی تعطیلات میں ایک جیسی ہی تصاویر اتارتے ہیں۔ یوٹیوب پر جاری ہونے والی اس رپورٹ کو سوشل میڈیا نے بھی ہاتھوںہاتھ لیا ہے اورکہا ہے کہ پیسا کے خمیدہ برج ’’لینگ ٹاور آف پیسا‘‘ سیر و تفریح کرنے والوں کیلئے مقبول ترین جگہ کے طور پر سامنے آیا ہے۔ جہاں ہر شخص اپنی تصویر ضرور بنواتا ہے اور مختلف اوقات میں اتاری گئی ان تصاویر میں شام، دوپہر ، صبح اور رات کے مناظر دلفریب انداز میں بدلی بدلی شکلوں میں نظر آتے ہیں۔ انسٹا گرام سے دلچسپی رکھنے والوں کا کہناہے کہ اگر ایسی تصاویر نہ اتاری جائیں اور انہیں شیئر نہ کیا جائے تو تفریح تفریح نہیں رہتی۔ اگر موسم سرد ہو تو بیشتر افراد اس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ وہ جو بھی تصویر اتاریں اس میں ’’برفانی ‘‘ کیفیت ضرور ہونی چاہئے یعنی تصویر دیکھ کر یہ احساس ہو کہ یہ تصویر سردی کے موسم میں لی گئی ہے۔ اسکے لئے تصویر اترواتے وقت آدمی کو سردیوں سے محفوظ رکھنے والے جیکٹ، ٹوپی ، دستانے او ر اسی قسم کی دیگر حفاظتی اشیاء بھی ضرور ساتھ رکھنی چاہئیں۔ ’’ڈکشنری آف ابسکیور سوروز‘‘ میں مختلف مقامات اور اوقات کی تصاویر جاری ہوئی ہیں۔ جن سے پتہ چلتا ہے کہ ان سارے لوگوں نے ایک دوسرے کی نقل اتاری ہے جبکہ ایسا نہیں ہوتا۔ چھٹیاں گزارنے والوں کا مزاج ہی ایسا ہوجاتا ہے کہ وہ ایک طرح سے سوچتے اور ایک ہی طرح سے لمحوں کو یادگار بناتے ہیں۔ ایسی مقبول ترین جگہوں میں بارہویں صدی کی مشہور عمارت لینگ ٹاور آف پیسا سب سے زیادہ مقبول ہے۔ اگر کوئی شام کے وقت اسکے قریب تصویر اتروائے تو یہ تصویر یقینی طورپر بہت لاجواب ہوتی ہے۔