امریکہ صاف بتائے اس کا بیانیہ کیا ہے؟
کراچی( صلاح الدین حیدر) پاکستان اور امر یکہ کے تعلقات روز اوّل سے ہی الجھن کا شکار رہے ہیں۔اب بھی وہ حال ہے لےکن امریکی جنرلوں کی طرف سے چند اےک بیانات کے بعد ایک سفید لکیر نظر آتی ہے کہ شاید امر یکہ کو ےہ احساس ہوگیا کہ پاکستان کے بغیر اس کا کام کھٹائی میں پڑجائے گا،ویسے تو وزیر خارجہ خواجہ آصف نے قوم کی امیدوں کے مطابق بیان دے ڈالا ہے کہ پاکستان ثانوی حیثیت میں کام نہیں کرے گا۔ امر یکہ اگر پاکستان سے دوستی چاہتا ہے تو صاف بتائے کہ اس کا بیانیہ کیا ہے؟اسے کس طرح کی دوستی درکار ہے۔پاکستان سے وہ کیا چاہتاہے، اب تو وہ اسلام آباد کو اپنے لئے استعمال بھی کرتا رہا ہےلےکن اب پاکستانی قوم اس بات کے لئے تیار نہیں ۔ پہلے تو امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ممبر نے پاکستانی فارن سیکریٹری تہمینہ درانی جنجوعہ اور وزیر داخلہ احسن اقبال سے خفیہ ملاقاتیں کیں لےکن جب میڈیا نے اسے لےک کردیا تو امریکی سفارت خانے کو اسلام آباد سے کھل کر بیان جاری کرنا پڑا، ہم ماضی کی طرح اب امریکہ کی کسی ”پراکسی“ یا ثانوی حیثیت میں شرکت کے لئے تیار نہیں، ہم نے بہت قربانیاں دی ہےں،مزید نہیں دینا چاہتے۔سینٹرل کمانڈ کے لیڈر جنرل جوزف نے امریکی کانگریس کمیٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا کہ پاکستان سے مثبت اشارے مل رہے ہیں۔ پاکستانی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ امریکی کے دورے پر بھی آرہی ہیں تاکہ بات آگے بڑھائی جائے ۔اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ہند اور پاکستان کنٹرول لائن پر مستقل فائرنگ کو بات چیت کے ذریعے حل کرے۔ ےہی ایک صحےح طریقہ ہے ، ٹینشن بڑھانے سے کوئی فائدہ نہیں، ےہ بات بذات خوش آئند ہے ، اس لےے کہ پہلی مرتبہ امر یکہ یا دنیا کے کسی اہم ملک نے لائن آف کنٹرول کانوٹس لیا ہے، ورنہ پاکستان کی صدائے احتجاج صدابہ صحرا ہی ثابت ہوتی رہی ہے، شکر ہے کہ امریکہ نے اس بات پر منہ کھولا۔دیکھیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ۔