شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ برطانیہ اہمیت کا حامل
برطانیہ کا شمار ان اولین ممالک میں ہے جنہوں نے سعودی عرب کوتسلیم کیا تھا، 1930میں برطانیہ کی سفارتی ٹیم مملکت پہنچی تھی
ولیعہد و وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز قاہرہ سے لندن روانہ ہو گئے۔وہ برطانوی حکومت کی دعوت پر آج لندن پہنچیں گے ۔ ولیعہد کا دورہ برطانیہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک صدی کے قریب قدیم تعلقات کو مزید مستحکم اور ہمہ جہت بنانے کیلئے اس دورے کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ ولیعہد کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سعودی عرب اور حکومت برطانیہ کی ایران سے متعلق موقف میں یکسانیت پائی جاتی ہے ۔ لندن کے دورے کے دوران جہاں ولیعہد انتہائی اہم اقتصادی و عسکری معاہدوں پر دستخط کریں گے وہاں خطے کو درپیش حالات سے متعلق یکساں موقف کی بھی وضاحت ہو گی ۔
تاریخی اعتبار سے برطانیہ کا شمار ان اولین ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے سعودی عرب کو1926میںتسلیم کیا تھا ۔ 1930میں برطانیہ کی سفارتی ٹیم مملکت پہنچی تھی ۔ سعودی عرب اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کا آغاز پہلی اور دوسری سعودی ریاست سے ہوا جب 1866میں امام عبداللہ ابن فیصل نے برطانوی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا تھا ۔ جدید تاریخ میں سعودی عرب اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کا آغاز 19ویں صدی میں اس وقت ہوا جب شاہ عبدالعزیز نے 1915ء میں قطیف میں برطانوی حکومت کے ساتھ معاہدہ کر کے جزیرہ عرب کی نئی صورتحال تسلیم کروائی تھی ۔ یہ معاہدہ قطیف کے نام سے جانا جاتا ہے جس کے مطابق برطانیہ نے معاہدہ کیا تھا کہ وہ نئی ریاست کے خلاف کوئی اقدام نہیں کرے گا ۔بعد ازاں 1927ء میں دونوں ممالک نے باہمی مفادات کے تحفظ کیلئے معاہدہ جدہ پر دستخط کئے تھے ۔ 1945ء میں شاہ عبدالعزیز اور برطانوی وزیراعظم وینسٹن چرچل کے درمیان قاہرہ میں تاریخی ملاقات ہوئی ۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے معاہدہ جدہ اور معاہدہ قطیف کی تجدید کی ۔
1967ء میں شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے ملکہ الزبتھ کی دعوت پر برطانیہ کا دورہ کیا تھا۔دونوں ممالک کے درمیان لڑاکا طیاروں کی خریداری کا تاریخی معاہدہ ہوا تھا ۔ بعد ازاں 1981ء میں شاہ خالد بن عبدالعزیز نے برطانیہ کا دورہ کر کے ملکہ الزبتھ کے علاوہ وزیراعظم مارگریٹ تھیچرسے ملاقات کی ۔1987ء میں شاہ فہد بن عبدالعزیز نے برطانیہ کا تاریخی دورہ کیا تھا ۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی نئی راہیں متعارف کرنے کیلئے سنگ میل ثابت ہوا تھا ۔ 2000ء میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے برطانیہ کا دورہ کر کے وزیراعظم ٹونی بلیئر سے ملاقات کی ۔2007ء میں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے ملکہ برطانیہ کی دعوت پر لندن کا دورہ کر کے اہم معاہدوں پر دستخط کئے تھے ۔
دوسری طرف 1979ء میں سعودی حکومت کی دعوت پر ملکہ الزبتھ نے ریاض کا دورہ کیا تھا ۔ 1981اور1985ء میں مارگریٹ تھیچر نے ریاض کا سرکاری دورہ کیا ۔ دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں شراکت داری ہے ۔ تجارتی اور اقتصادی شعبوں کے علاوہ عسکری شعبوں میں بھی دونوں ممالک کے درمیان متعدد معاہدے ہو چکے ہیں ۔ تجارتی تبادلہ کے حوالے سے برطانیہ میں سعودی برآمدات کا حجم 5بلین ریال ہے جبکہ سعودی مارکیٹ میں برطانیہ کی مصنوعات کی درآمدات کا حجم 26بلین ریال ہے ۔ برطانیہ نے سعودی عرب میں 72بلین ریال کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے ۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی مزید خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں