دہری شہریت رکھنے والے پریشان
صلاح الدین حیدر۔۔ بیورو چیف ۔۔ کراچی
کراچی، سپریم کورٹ نے اگر ایک طرف یہ اعلان کیا کہ عدالت نہیں چاہتی کہ کوئی شخص حق رائے دہی سے محروم رہ جائے،لیکن ساتھ میں اس بات پر بھرپور نظر رکھے ہوئے ہے کہ ملکی قانون کے تحت دہری شخصیت رکھنے والا نا تو پارلیمنٹ کا کوئی عہدہ لے سکتاہے نا ہی ووٹنگ میں حصہ۔بالکل صحیح بات ہے ،پی ٹی آئی کے عمران اسماعیل نے مہر ثبت کردی،سپریم کورٹ بہترین فیصلے کررہی ہے۔آپ نے جب کسی اور ملک کی شہریت کے حلف ِ نامے پر دستخط کردئیے ، تو حب الوطنی کہاں چلی گئی؟ آپ کا کردار تو ویسے ہی مشکوک ہوگیا پھر آپ کو پارلیمنٹ جیسے اہم ادارے میں بیٹھنے کا حق کیسے دیا جاسکتاہے۔عدالت عظمیٰ نے واضح کردیا ہے کہ دہری شہریت کا اطلاق 2012سے ہوگا؟ان ہی کے الفاظ میں ہمیں عدالت کے رجحان کا اندازہ لگانا پڑے گا، چیف جسٹس جناب ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ یہ ہیں پاکستانی لیڈر ،یہاں فائدہ دیکھا تو اِدھر ، وہاں فائدہ دیکھا تو اُدھر ۔ موجیں دیکھیں تو حب الوطنی جاگ گئی۔ یہ عجیب کھیل تماشہ ہے، دہری شہریت کا قانون ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں نافذ ہوا تھا، اور جب سے لے کر آج تک ملک میں لاگو ہے لیکن 2013ء کے انتخاب میں یہ مسئلہ شدو مد سے اٹھا اور کئی ایک لوگ پاکستانی ہونے کے علاوہ کسی اور ملک کے شہری بھی تھے تو ان پر پارلیمنٹ کے دروازے بند کردیئے گئے، لیکن پھر بھی کچھ لوگ چکمہ دے کر فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوگئے،اب یہ معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے ہے ، پہلے اس پر ایک آرڈرکے تحت پابندی لگائی گئی تھی، سپریم کورٹ کا حکم ہر ایک کو لازمی ماننا پڑتا ہے، ورنہ سیدھی جیل، یا کوئی اور سزا اور پھر کافی عرصے کے لیے نا اہل۔
********