Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زرداری نے ملک کو بڑے تصادم سے بچالیا

عدلیہ اور فوج کے بارے میں انکا رویہ محتاط ہے ، پھر کیسے اپنے ترجمان کو غلط بات کی اجازت دیتے
 صلاح الدین حیدر۔۔ بیوروچیف ۔۔ کراچی
آصف علی زرداری ایک تجربہ کار سیاستدان ہی نہیں بلکہ دور اندیشی میں بھی شاید ہی اپنا ثانی رکھتے ہوں، انہوںنے مملکت پاکستان کو ایک بڑے تصادم سے بچا لیا، یہ کوئی معمولی کارنامہ نہیں تھا، بلکہ بروقت فیصلہ کرنے کی اعلیٰ ترین صلاحیت کا مظاہرہ بھی تھا۔ہوا کچھ یوں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے خیبر پختون خوا کی صوبائی اسمبلی کے اسپیکر قیصر کو توہین عدالت کا نوٹس دے دیا کہ انہوں نے کارروائی کے دوران عدلیہ کے خلاف نازیبا الفاظ ادا کئے گئے تھے۔ردّعمل شدید تھا اور انہیں چاہیے تھا ، اس لیے کہ جہاں آئین پاکستان عدلیہ کے ماضی اور محترم جج صاحبان کو عزت و احترام کی ضمانت دیتاہے، وہیں وہ مقننہ یا پارلیمنٹ یا قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کی جانے والی تقریر کو کسی بھی فورم پر چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔لیکن اب اس کا کیا جائے کہ لوگ جذباتی ہوجاتے ہیں اور بغیر کچھ سوچے سمجھے ایسا ردّعمل ظاہر کرتے ہیں کہ وہ قانون کی گرفت میں آتاہے، سینیٹ کے چیئر مین رضا ربانی نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا کہ جو کچھ ہوا طے شدہ اصولوں کے خلاف تھا، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ان کے مطابق اگر ادارے ایک دوسرے سے دست وگریبان ہوتے رہے، تو ریاست کا اللہ ہی حافظ ہے لیکن رضا ربانی کے جملے محتاط تھے انہوںنے کسی کا نام نہیں لیا، ایک عموماً بات کہی جو گرفت میں نہیں آتی، جذبات کی رو میں بہہ کر پیپلزپارٹی کے ترجمان، اور عرصہ دراز پارٹی سے وابستہ فرحت اللہ بابر نے دھواں دار تقریر کر ڈالی، کہ آخر یہ سلسلہ ایک دوسرے پر تنقید کی جارہی تو سارا نظام درہم برہم ہوجائے گا، عدلیہ کو احتیاط سے کام لینا چاہیے تھا، اگر ہر ایک کا احتساب ہوتا رہا تو ایسا کیوں؟ یہ دیکھ کر ہماری پارٹی بھی پیچھے ہٹ گئی، یہ تو وہ الفاظ ہیں جو فرحت اللہ بابر نے پارلیمنٹ کے فلور پر ادا کیے، لیکن انہیں ان کی تقریر مہنگی پڑ گئی ۔زرداری نے ایک ہی غلطی کی تھی کہ آج سے چند مہینے پہلے ایک تقریر کے دوران انہوںنے فوج کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے اور اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی بھی دے ڈالی، لیکن حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے، فورا ً ہی ملک سے باہر چلے گئے تاکہ سزا سے بچ سکیں، معاملہ ٹھنڈا ہوگیا معافی تلافی ہوئی ہو تو کچھ کہہ نہیں سکتے، لیکن وہ پھر ملک میں آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں بلکہ سیاسی میدان میں بھی مصروف عمل نظر آتے ہیں، کیا ان کے گناہ دھل گئے ، یہ کہنا فی الحال مشکل ہے۔یہی بات تھی، جس کی وجہ سے انہوں نے عدالت یا افواج پاکستان کے بارے میں بہت محتاط رویہ رکھا ہوا ہے، پھر اپنی پارٹی کے اہم سینیٹرکو کیسے غلط باتیں کرنے کی اجازت دے سکتے تھے۔
********

شیئر:

متعلقہ خبریں