تنہائی یا اکیلا پن عجیب چیز ہے۔ ہم سب بھی کبھی اس کیفیت سے دو چار ہوئے ہونگے۔ آج دنیا بھر میں تنہائی بحث کا بڑا موضوع ہے۔
برطانیہ میں ایک وزیر کو سرکاری محکموں میں تنہائی سے دوچار لوگوں کے مسئلے کو حل کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ تنہائی کے تعلق سے جو باتیں عام طور پر بتائی جاتی ہیں وہ حقیقت سے دور ہیں تاہم بہت سے لوگوں کو ان پر یقین ہے۔
1۔ اکیلے پن کا مطلب الگ تھلگ پڑے رہنا؟ اکیلا پن محسوس کرنے کا مطلب تنہا ہونا نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ دوسروں سے تعلق اور ربط محسوس نہیں کرتے۔ ایسے میں آپ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ کوئی آپ کو نہیں سمجھتا اور الگ تھلگ ہوجانا بھی اس کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔ کہتے ہیں کہ تنہائی سے نیند بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔ لیکن یہ اکیلاپن نہیں۔ آپ بھیڑ میں بھی خود کو تنہا محسوس کر سکتے ہیں جبکہ بعض اوقات آپ تنہائی کو غنیمت جانتے ہیں اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔
ایک سروے میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ ان کے مطابق سکون کیا ہے۔5سب سے اہم باتوں میں یہ بات بھی شامل تھی کہ تنہائی کے چند لمحوں سے انھیں آرام و سکون ملتا ہے۔ لیکن جب ہمارے پاس لوگوں سے ملنے جلنے اور ایک ساتھ وقت گزارنے کا متبادل نہ تو ہم اکیلے پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
آج دنیا بھر میں اکیلے پن پر بات ہو رہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آج زیادہ لوگ تنہائی کے شکار ہیں۔ 1948 میں لندن کی برونیل یونیورسٹی میں ایک تحقیق ہوئی تھی۔ اس وقت سے آج تک معاشرے میں اکیلاپن محسوس کرنے کا تناسب تقریبا ایک سا ہے۔ گزشتہ 70 سالوں میں آبادی کے 6 سے 13 فیصد تنہائی کا شکار ہیں۔ تنہائی میں اداسی در آئے تو مسئلہ سنجیدہ ہو جاتا ہے۔ تنہائی واقعتا ایک بری چیز ہے۔ لیکن بعض اوقات یہ ہمیں نئے لوگوں سے ملنے اور نئے دوست بنانے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔اکیلے پن میں ہم نئی روشنی میں پرانے رشتے دیکھتے ہیں انھیں بہتر بنانے اور ان میں نئی توانائی لانے کی کوشش کرتے ہیں۔
شکاگو یونیورسٹی کے ماہر نفسیات جان کیسیوپو کہتے ہیں کہ یہ معاملہ پیاس کی طرح ہے۔ جب آپ پیاسے ہوتے ہیں تو آپ پانی تلاش کرتے ہیں۔ اسی طرح تنہائی محسوس کرنے پر آپ دوست، ساتھی اور ایسے آشنا کو تلاش کرتے ہیں جن کے ساتھ اچھا وقت گزار سکیں۔ جو آپ کو سمجھ سکے۔ یعنی کئی بار اکیلا پن ہمیں نئے تعلقات بنانے اور پرانے کو بہتر بنانے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
عام طور پر تنہائی مستقل نہیں ہوتی لیکن اگر یہ بڑھ جائے تو معاملہ سنگین ہو جاتا ہے۔ ان کی طبیعت خراب ہو سکتی ہے انھیں نیند کی شکایت ہو سکتی ہے۔وہ بہت اداس رہنے لگتے ہیں اور وہ دوسرے لوگوں سے علیحدگی اختیار کر لیتے ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔
ہم اکثر یہ اعداد و شمار دیکھتے ہیں کہ تنہائی کے سبب صحت خراب ہوتی ہے۔ بعض تحقیق میں یہ پایا گیا ہے کہ اس کے سبب دل کی بیماری اور دل کے دورے کے خطرہ میں ایک تہائی کا اضافہ ہوتا ہے۔ ان کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور ان کی اوسط عمر بھی کم ہوتی ہے۔
لیکن ان کی تحقیقات پر آنکھ موند کر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تنہائی کے شکار زیادہ بیمار رہتے ہوں یا پھر بیماری کے سبب الگ تھلگ پڑ گئے ہوں۔ معمر افراد بیماری اور عدم توجہی کے سبب تنہائی محسوس کرنے لگتے ہیں۔عموما عمر کے ساتھ لوگ زیادہ تنہا محسوس کرتے ہیں تاہم مانچسٹر یونیورسٹی کی پامیلا کوالٹر کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بہت سے بچے بھی تنہائی کا شکار ہوتے ہیں۔بہت سی تحقیق میں عام خیال کے برعکس یہ بات سامنے آئی ہے کہ 50-60 فیصد معمر افراد تنہائی کا شکار نہیں ہوتے ۔مجموعی طور پر، ہمیں اب بھی تنہائی یا اکیلے پن کے متعلق زیادہ معلومات جمع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسے سمجھنے اور اس کے تدارک کا راستہ نکل سکے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭