آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کی منگیتر کا قبول اسلام
سڈنی: آسٹریلیا کے پہلے مسلمان ٹیسٹ کرکٹر عثمان خواجہ کی منگیتر ریچل میکلیلن نے بتایا ہے کہ انہوں نے برضا و رغبت اسلام قبول کیا ہے اور ان پر کوئی دباو¿ نہیں تھا۔31 سالہ پاکستان نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ اور 22 سالہ ریچل میکلیلن کی آئندہ ماہ اپریل میں شادی ہے۔ ریچل میکلیلن عیسائیت کے کیتھولک فرقے سے تعلق رکھتی تھیں۔ آسٹریلوی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ریچل میکلیلن نے بتایا کہ جب عثمان اور ان کی محبت کی خبر پھیلی تو لوگوں نے مسلمان سے تعلق قائم کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ریچل میکلیلن نے کہا کہ انہوں نے میڈیا میں مسلمانوں کے بارے میں ہمیشہ بری بری باتیں ہی سنی تھیں اور منفی خبریں پڑھی تھیں کہ وہ دہشتگرد ہوتے ہیں لیکن عثمان خواجہ نے مسلمانوں کے بارے میں پھیلائی گئی ساری غلط فہمیوں اور پروپیگنڈے ختم کردئیے۔ عثمان میری زندگی میں آنے والے پہلے مسلمان تھے۔ پہلے پہل تو میں نے عثمان پر کوئی توجہ نہ دی اور ہمیشہ انہیں نظرانداز کیا لیکن پھر ہم دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوگئی جو اب حقیقی رشتے میں بدلنے جارہی ہے۔عثمان نے جولائی 2016 میں ریچل کو شادی کی پیشکش کی تھی۔ ریچل میکلیلن نے کہا کہ شادی کےلئے عثمان اور ان کے گھروالوں نے مجھ پر اسلام قبول کرنے کے لئے دباونہیں ڈالا لیکن مجھے یہ بات معلوم تھی کہ عثمان اپنی زندگی میں مذہب کو بہت اہمیت دیتے ہیں اس لئے میں نے سوچنے سمجھنے کے بعد اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔ 18 دسمبر 1986ءکو اسلام آباد میں پیدا ہونے والے عثمان خواجہ نے کہا کہ انہیں بھی ایک غیر مسلم سے محبت کرنے پر مخالفت کا سامنا رہا ا اور لوگوں کی باتیں سننا پڑیں۔ اسلام ان کی زندگی میں ہمیشہ بہت اہمیت کا حامل رہا ہے اور عقیدہ ان کی اولین ترجیح ہوتی ہے، میں نے ریچل سے کہا کہ اگرچہ میری بھی خواہش ہے کہ تم مسلمان ہوجاولیکن یہ فیصلہ تمہاری مرضی پر منحصر ہے جو تمہیں خوشی سے کرنا ہوگا، جس میں کوئی جبر نہیں۔