گورے انگریز گئے کالے انگریز آگئے،انا ہزارے
نئی دہلی---- لوک پال اور کاشتکاروں کے حق میں تحریک چلانے والے انا ہزارے نے کہا ہے کہ گورے انگریز گئے کالے انگریز آگئے۔ دہلی کے رام لیلا میدان میں بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے جیالوں نے جان کی قربانی دے کر انگریزوں کو ملک سے بھگایا لیکن ملک میں جمہوریت آج بھی نہیں ۔ انا ہزارے لوک پال کے تقرر اور کسانوں کے حق کے لیے ملک گیر پیمانے پر تحریک چلا رہے ہیں۔ انہوں نے رام لیلا میدان میں غیر معینہ مدت کا ستیہ گرہ شروع کر دیا۔انا ہزارے جب دہلی کے رام لیلا میدان پہنچے تو کئی اہم سماجی و سیاسی شخصیات بھی ان کے ہمراہ تھیں۔کرناٹک کے سابق لوک آیُکت و سپریم کورٹ کے سابق جج این سنتوش ہیگڑے بھی اس تحریک میں شامل ہونے کیلئے رام لیلا میدان پہنچ گئے۔ انا نے کہہ دیا تھا کہ بھلے ہی اس بار کوئی ان کیساتھ نہ آئے وہ اکیلے ہی رام لیلا میدان میں بیٹھے رہیںگے۔جب تک ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کر لیا جاتا وہ رام لیلا میدان سے نہیں جائیں گے ۔انا نے کہا کہ حکومت کو42 مکتوب ارسال کئے لیکن حکومت نے ان کی ایک نہ سنی۔ مجبوراً دھرنے اور غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کا قدم اٹھانا پڑا۔ یہ ستیہ گرہ 2011 کی تحریک سے کچھ الگ ہوگا۔ ستیہ گرہ شروع ہونے سے پہلے ہی انا نے واضح کر دیا کہ کسی بھی سیاسی جماعت اور چہرے کو منچ پر جگہ نہیں ملے گی۔اگر کوئی سیاسی جماعت یا شخص ستیہ گرہ میں شامل ہونا بھی چاہتا ہے تو اسے عوام کے ساتھ بیٹھنا ہو گا۔۔ انا نے کہا جو بھی فرد ستیہ گرہ میں شامل ہونا چاہتا ہے تو اسے ایک حلف نامہ دینا ہو گا جس میں لکھا جائے گا کہ وہ مستقبل میں کسی بھی سیاسی جماعت میں نہیں جائے گاا ورپنی پارٹی نہیں بنائے گا۔