ریاض.... حوثیوں کے ناکام میزائل حملے میں زخمی ہونے والے مصری باشندے کا کہنا ہے کہ میزائل کے ٹکڑے گرنے سے میری آنکھ کھل گئی ۔ کمرے میں گردو غبار بھر جانے سے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کیا ہوا۔ شاہ فہد میڈیکل سٹی میں زیر علاج مصری باشندے محمد احمد نے الجزیرہ اخبار کو بتایا کہ حادثے والی شب میں اپنے بھائی اور دواور ساتھیوں کے ساتھ کھانا وغیرہ سے فارغ ہو کر گھر کے صحن میں بیٹھ کر چائے پی کر اور کچھ دیر گپ شپ کرنے کے بعد سونے کےلئے کمرے میں چلے گئے ۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ چند لمحات بعد ہی ہم پر کیا مصیبت ٹوٹنے والی ہے ۔ ہم سب سونے کےلئے اپنے بستروں میں لیٹ گئے ۔ سامنے بیڈ پر میرا بھائی سو رہا تھا تھوڑی دیر بعد ہی میں بھی نیند کی وادیوں میں چلا گیا ۔ اچانک انتہائی تیز گڑگڑاہٹ ہو ئی اور ایسا لگا جسے چھت سے بہت کچھ ہم پر گرا ہے ۔ کمرہ گرد وغبار سے بھر گیا تھا جس کی وجہ سے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔ ملبہ گرنے سے میں بھی زخمی ہو گیا تھا مجھے نہیں معلو م تھا کہ یہ کیا ہوا ابھی یہی سوچ رہا تھا کہ شہری دفاع کے اہلکار ہمارے گھر پہنچ گئے جنہو ںنے مجھے ابتدائی طبی امداد دی اور اسپتا ل پہنچایا۔اسی سانحے میں میرا بھائی جاں بحق ہو گیا ملبہ اسکے سر پر گرا جبکہ مجھے ٹانگ اور کندھے اور سینے پر زخم آئے ۔ ساتھ ہی کمرے میں ایک اور مصری ابوطارق بھی معمولی زخمی ہوا جبکہ انکے تیسرے ساتھی کی حالت نازک ہے جس کے سر پر زخم آئے ہیں ۔متوفی کے دیگر ساتھی جو اسی مکان میں رہتے تھے نے عکاظ اخبار کو بتایاکہ وہ برسوں سے اس مکان میں ایک ساتھ رہتے تھے ۔ سانحہ والی رات ساڑھے گیا رہ بجے کے بعد جب ہم سب سورہے تھے کہ اچانک دھماکے سے ہماری آنکھ کھل گئی ۔ کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ہوا کیا ہے ۔ ساتھ والے کمرے جہاں متوفی عبدالمطلب ، اسکا بھائی اور 2 اور ساتھی تھے سے دھواں اور غبار اٹھتا دیکھ کر ہم اس کمرے میں گئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کمرے کی چھت میں بڑا سوراخ ہو گیا تھا اور میزائل کے ٹکڑے کمرے میں بکھرے پڑے تھے جن سے انتہائی مکروہ اور ناقابل برداشت بو آرہی تھی ۔ ہم نے ملبے تلے دبے ساتھیوں کو نکالنے کی کوشش شروع کر دی اور متوفی عبدالمطلب کے سرپرمیزائل کا ٹکڑالگنے سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا تھا جبکہ اس کے اوپر کافی ملبہ بھی گرا ہو اتھا ۔ اسی دوران شہری دفاع کے اہلکار بھی وہاں پہنچ گئے جنہو ںنے امدادی کارروائی شروع کر دی ۔