پیرو: ہزاروں سال قبل بچوں کی قربانیاں دینے کی رسم کے شواہد
پیرو .... پیرو دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جہاں قدیم تہذییب کے تمام آثار ملتے ہیں اور زمانہ قبل تاریخ پر بھی اچھی خاصی روشنی پڑتی ہے۔ ابھی ملک کے مختلف علاقوں میں محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے کھدائی کا کام جاری ہے اور تازہ ترین کھدائی ساحلی شہر ٹروجیلو میں ہوئی ہے۔ یہ علاقہ اب سے ہزاروں سال قبل شیمو تہذیب کا مرکز تھا۔ کھدائی کے دوران 12ایسے بچوں کی باقیات ملی ہیں جنہیں ہولناک رسم و رواج کی بھینٹ چڑھا دیا گیاتھا۔ یہ سب چیزیں ہوان چاکو ضلع سے گیارہ میل کے فاصلے پر ملی ہیں۔ واضح ہو کہ شیمو تہذیب انکا تہذیب سے بھی پرانی سمجھی جاتی ہے اور اسکا زمانہ 9ویں صدی عیسوی بتایا جاتا ہے۔ کھدائی کے دوران 130مختلف ڈیزائن کے مٹی کے برتن بھی ملے ہیں جن میں سے کچھ سربند ہیں یعنی ان پر ڈھکن لگا ہوا ہے ۔ ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ آس پاس کے علاقوں میں جو 47قبریں اس سے قبل ملی تھیں وہاں بھی رسم و رواج کے نام پر قتل کئے گئے بچوں کی لاشیں ملی تھیں مگر انکی اتنی وواضح تشخیص اس سے قبل نہیں ہوسکی تھی۔ ہولناک بات تو یہ ہے کہ ان بچوں کی صرف لاشیں نہیں ملیں بلکہ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انہیں قتل کرنے والوں نے موسم کے دیوتاﺅں کو خوش کرنے کیلئے ان بچوں کو قتل کرنے کے بعد ان کے سینے سے دل بھی نکال لئے۔ کھدائی کے دوران ان غاروں سے کئی ساحلی جانوروں او ربحری سفر میں استعمال ہونے والی چیزیں جیومیٹری کے نقشے اور گزر گاہوں کے خاکے بھی ملے ہیں۔ مقامی محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر وکٹر کمپانا لیون کا کہنا ہے کہ جن بچوں کی باقیات ملی ہیں ا ن کے سینے کٹے ہوئے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ تدفین کے بعد ان کے سینے کاٹ کر اور سینے کی پسلیاں توڑ کر دل اور کلیجہ وغیرہ نکال لئے گئے۔ بچوںکی قبروں سے مقامی سمندری جانور اسپونڈیلس کے 49شیل بھی ملے ہیں جو اس زمانے میں پیرو میں انجام دی جانے والی آخری رسومات کا لازمی حصہ سمجھے جاتے تھے۔