ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ) کے ترجمان کے مطابق نےشنل ٹاسک فورس کی مہم برائے تدارک جعلی، غیررجسٹرڈ ادویہ پورے ملک میں کامیابی سے جاری ہے۔ ایک ماہ تک چلنے والی اس مہم کا آغاز 19 مارچ 2018ءسے چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے کیا گیا تھا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر شیخ اختر حسین کی ہدایت کے مطابق ٹاسک فورس روزانہ کی بنیاد پر اپنی رپورٹ ڈریپ کو ارسال کر رہی ہے۔
گزشتہ2ہفتے کے دوران مختلف چھاپوں کے نتیجے میں ڈریپ ایکٹ اور ڈرگ ایکٹ 1976ءکی خلاف ورزیوں پر اسٹاک کو قبضے میں لیا گیاجن میں میڈیکل ا سٹور، اسپتال اور ڈسٹری بیوٹرز شامل ہیں، کو سربمہر کیا گیا۔ اب تک4 ملزمان کےخلاف ایف آئی آر کا اندراج کر دیا گیا اور 2ایف آئی آر کی اجازت متعلقہ کوالٹی کنٹرول بورڈ سے حاصل کی جا رہی ہے۔
ڈریپ ترجمان نے واضح کیا کہ مہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے بعد بنائے گئے روڈ میپ کا حصہ ہے اور اس مہم میں ڈریپ نے گزشتہ دنوں عوام الناس سے اپیل کی تھی کہ اگر وہ کسی شخص، فارمیسی، میڈےکل اسٹور یا مینوفیکچرر کو جعلی اور غیررجسٹرڈ ادویہ کی تیاری میں ملوث دیکھیں تو فوراً ڈریپ کو اطلاع دیں۔
فارمیسی اور اسٹور مالکان سے کہا گیا تھا کہ وہ بغیر بل وارنٹی کوئی دوا اپنے پاس نہ رکھیں۔ اسی طرح پرنٹنگ پریس مالکان کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ لائسنسڈ مینوفیکچرر کی رجسٹرڈ ادویات کے علاوہ کسی قسم کی دوا کےلئے پرنٹنگ نہ کریں۔ مشترکہ ٹاسک فورس کی جانب سے مختلف چھاپوں کے دوران غیررجسٹرڈ ادویات اور گورنمنٹ پراپرٹی ادویہ کو بھی قبضے میں لیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭