امریکہ ، شام سے نکلا تو دمشق، ایران کے ہاتھوں میں چلا جائےگا، ریپبلکن سینیٹر کا انتباہ
واشنگٹن.....امریکہ میں ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر سینیٹر لینزی گراہم نے شام سے امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا نتیجہ داعش تنظیم کے دوبارہ زندہ ہو جانے اور دمشق کے ایران کی گود میں چلے جانے کی صورت میں سامنے آئے گا۔امریکی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ میں مسلح افواج کی کمیٹی کے رکن گراہم نے واضح کیا کہ "یہ امریکی صدر کی جانب سے کیا جانے والا بدترین انفرادی فیصلہ ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ "ہم داعش تنظیم کو ہزیمت کے دہانے پر پہنچا چکے ہیں۔ اگر آپ داعش کو اس دہانے سے دور کرنا چاہتے ہیں تو امریکی فوجیوں کو واپس بلا لیں۔شام میں داعش تنظیم کے زیر قبضہ تقریبا تمام اراضی آزاد کرائے جانے کے ساتھ ہی ٹرمپ نے اپنے مشیروں کو بتایا تھا کہ وہ امریکی افواج کا جلد انخلا چاہتے ہیں۔ایسا نظر آ رہا ہے کہ یہ صورت حال صدر اور امریکی عسکری ذمے داران کے بیچ اختلاف کو جنم دے گی۔اس لئے ان ذمے داران کی نظر میں داعش کے خلاف جنگ ابھی مکمل ہونے سے دور ہے۔ امریکی انتظامیہ کے ایک اعلی سطح کے ذمے دار نے بتایا کہ ٹرمپ کے مشیر سمجھتے ہیں کہ امریکی فوجیوں کی ایک چھوٹی تعداد کی کم از کم 2برس شام میں موجود رہنے کی ضرورت ہے۔اس وقت شام میں 2 ہزار کے قریب امریکی فوجی موجود ہیں۔ لینزی گراہم نے کہا کہ شام میں اب بھی داعش تنظیم کے 3 ہزار سے زیادہ جنگجو چھپے ہوئے ہیں۔ اگر ہمارے فوجیوں کا جلد انخلا عمل میں آیا تو تنظیم پھر سے سر اٹھا لے گی ، ترکوں اور کردوں کے بیچ کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ چھڑ جائے گی اور امریکی وجود کے بغیر دمشق طشتری میں رکھ کر ایرانیوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔