Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عشاءموخر کرنے کی تجویز مسترد کیوں

محمد احمد الحسانی ۔ عکاظ
سعودی مجلس شوریٰ نے گزشتہ دنوں مغرب اور عشاءکے درمیان 2گھنٹے کے وقفے کی تجویز مسترد کردی۔ ارکان شوریٰ نے تجویز دی تھی کہ مغرب اور عشاءکے درمیان وقفہ انتہائی مختصر ہے جس کے باعث تجارتی سرگرمیوں کے علاوہ لوگوں کے مفادِ عامہ متاثر ہوتے ہیں۔ سال کے بقیہ مہینوں میں بھی رمضان المبارک کی طرح مغرب اور عشاءکے درمیان 2گھنٹے کا وقفہ دیا جائے۔ گو کہ مجلس شوریٰ کی اسلامی امور کمیٹی نے تجویز منظور کرتے ہوئے ووٹنگ کیلئے اسے شوریٰ کے اجلاس میں پیش کیا تھا لیکن افسوس کہ اسے سادہ اکثریت یعنی 76ووٹ حاصل نہیں ہوسکے۔
مجھے نہیں معلوم کہ جنہوں نے تجویز کی مخالفت کی اور جس کے باعث مجلس شوریٰ نے تجویز مسترد کردی انکی کیا بنیاد ہے۔ مجھے صرف اتنا علم ہے کہ رمضان المبارک میں مغرب اور عشاءکے درمیان 2گھنٹے کا وقفہ دیا جاتا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ عشاءکی اذان مغرب سے 2گھنٹے موخر کرنے میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ۔ ماہ مبارک میں عوام الناس کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اور روزہ دارو ںکو افطار کے بعد کچھ وقت آرام کرنے اور عشاءو تراویح کی تیاری کیلئے مغرب کے بعد 2گھنٹے دیئے جاتے ہیں۔ یہ اس لئے کیا جاتا ہے کیونکہ رمضان المبارک میں عام دنوں کی طرح مغرب اور عشاءکے درمیان ایک گھنٹے کاوقفہ دینے سے عوام الناس کے مفاد ات متاثر ہوتے ہیں۔
شرعی علوم کے ماہرین سے جو بات میرے علم میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ فرض نمازوں کی ادائیگی اول وقت میں کی جائے تو یہ سب سے بہتر ہے تاہم یہ بھی سنت ہے کہ عشاءکی نماز موخر کی جائے۔ یہ واحد نماز ہے جس میں اسے اول وقت سے موخر کرنا پسندیدہ ہے۔ ماہرین نے یہ بھی بتایا ہے کہ مغرب سے عشاءکی نماز کو2، ڈھائی گھنٹے تک موخر کرنا اسلئے بھی پسندیدہ ہے کہ اس میں عوام کا مفاد وابستہ ہے۔ لوگ مغرب پڑھ کر آرام سے بازار جاکر اپنی ضرورت کی اشیاءخرید کر عشاءسے پہلے آرام سے گھر واپس آسکتے ہیں۔ خواتین کا بھی اسی میںمفاد وابستہ ہے کہ وہ بازار سے فارغ ہوکر عشاءسے قبل گھر آجائیں تاکہ بچوں کے معاملات کو دیکھا جاسکے۔ عشاءکی نماز2 گھنٹے موخر کرنے میں یہ مفاد بھی وابستہ ہے کہ ہم آنے والے دنوں میں رات 9بجے دکانیں بند کروانے کا سوچ رہے ہیں۔ زیر تجویز منصوبہ کے مطابق ریستوران ، پٹرول اسٹیشن اور دیگر ضروریات کی اشیاءفروخت کرنے والی دکانوں کے علاوہ عام بازار رات 9بجے بند ہوجائیں گے۔ اگر یہ تجویز منظور ہوئی تو عشاءکی نماز 2گھنٹے تک موخر کرنا تجارتی سرگرمیوں کےلئے بھی بہتر ہے۔
مغرب اور عشاءکے درمیان ایک گھنٹے کا وقفہ بہت سارے ائمہ مساجد کیلئے پسندیدہ ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ مغرب اور عشاءسے فار غ ہوکر گھر چلے جاتے اور اپنی نجی زندگی میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ دونوں نمازوں کے درمیان اگر2گھنٹے کا وقفہ دیا گیا تب بھی وہ فائدے میں رہیں گے کیونکہ دونوں نمازو ںکے درمیان اتنا وقت ہوگا کہ عشاءسے قبل رات کے کھانے سے فارغ ہوکر بچوں کو جلدی سلایا جاسکے گا۔ واضح رہے کہ سعودی معاشرے میں یہ رواج عام تھا کہ عشاءکی نماز کے فوری بعد رات کا کھانا کھا کر لوگ جلدی سو جایا کرتے تھے۔ یہ تبدیل شدہ معاشرے کے علاوہ وسائل اطلاعات ہیںجن کی وجہ سے نہ صرف بڑے بلکہ بچے بھی رات کو جاگنے کی عادت اپنائے ہوئے ہیں۔ طبی طور پر بھی رات کو جلدی سونا بچوں اور بڑوں کی صحت کےلئے مفید ہے۔ 
خلاصہ¿ کلام یہ ہے کہ مغرب اور عشاءکی نماز میں 2گھنٹے کا وقفہ دینا اگر رمضان میں ممکن ہے تو رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں کیوں ممکن نہیں؟ کیا اس کےلئے کسی شرعی دلیل کی ضرورت ہے جبکہ ہم دلائل پر عمل کرنے والی امت ہیں۔اگر کسی کے پاس یہ دلیل ہے کہ مغرب اور عشاءکے درمیان رمضان میں 2گھنٹے کا وقفہ دینا جائز ہے اور دیگر مہینوں میں جائز نہیں تو دلیل پیش کی جائے تاکہ ہم بھی علم سے مستفید ہوں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: