ریاض میں تحریک لبیک پاکستان کے زیر اہتمام کشمیر یکجہتی پروگرام
ہر سعودی شہری کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرتا ہے، وہ دن بہت جلد آئیگا جب کشمیر آزاد ہوگا، سالم ساعد الزہرانی
* * *
جاوید اقبال ۔ ریاض
کشمیر میں ہندوستانی فوج کے مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم کی مذمت اور افغانستان میں تحفیظ القرآن کے مدرسے پر حکومتی بمباری کے نتیجہ میں 101 حافظ بچوں کی شہادت پر ان سے اظہار یکجہتی کے لیے تحریک لبیک پاکستان ریاض کے زیر اہتمام ایک مطعم میں اجتماع کا انعقاد ہوا۔ اس میں ریاض میں مختلف پاکستانی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے عمائدین شہر نے شرکت کی۔ مہمان خصوصی انٹرنیشنل کشمیر کلب ریاض کے صدر سردار رزاق خان تھے جبکہ اعزازی مہانوں میں سالم ساعد الزہرانی ، انجینیئر محبوب الرحمان ، محمد جہانگیر ملک اور پروفیسر محمد افتخار شامل تھے۔ نظامت محمد جہانگیر کی تھی جنہوں نے تلاوت قرآن پاک سے تقریب کا آغاز کیا۔ عابد شمعون چاند نے نعت رسول مقبول پیش کی۔
بعد ازاں ناظم نے اجتماع کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان ریاض اور تقریب کے صدر محمد اویس قادری نے کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی طرف عالمی برادری کی توجہ دلانے کے لیے ریاض کے صائب الرائے حلقوں کو باہم کیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہر مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والے مقرر کو اظہار خیال کے لیے مدعو کیا گیا ۔
تقریب سے پہلے مقرر سید فیصل علوی نے کہا کہ گزشتہ 70 برسوں سے کشمیر کے مسلمان ظلم و تشدد برداشت کررہے ہیں۔ صحافی الیاس رحیم نے کہا کہ ہندوستان خود ہی اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا اور اب انتہائی ڈھٹائی سے اس عالمی ادارے کی قراردادوں پر عمل کرنے سے انکار کررہا ہے۔ حافظ عبدالوحید فتح محمد نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور یہ کہ اگر یہ شہ رگ دشمن کے قبضے سے جلد از جلد آزاد نہ کرائی گئی تو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
رانا عمر فاروق نے کشمیر کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سے عالمی برادری کی بے حسی پر اظہار افسوس کیا۔ انجینیئر صداقت حسین برگوش نے کہا کہ ہندوستانی فوجیوں نے چھرے دار بندوقوں(پیلّیٹ گن) کا استعمال کرکے کئی سو معصوم نوجوانوں اور بچوں کو نابینا کردیا تھا۔
پروفیسر محمد افتخار شاہین نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ مسلمانوں کے پاس ایک مکمل حکومتی نظام ہے اور اگر اس پر صدق دل سے عمل کیا جائے تو انہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ اپنے خطاب میں اسلم راہی نے سوال اٹھایا کہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں جھڑپیں شروع ہوتے ہی اقوام متحدہ فورا ًپہنچ گئی تھی اور رائے شماری کرانے کے بعد ان دونوں مقامات پر امن وسکون کو یقینی بنایا تھا تو پھر یہ کیوں ہے کہ 70 برسوں سے مسئلہ کشمیر اپنے حل کی طرف نہیں بڑھ رہا ؟۔ انجینیئر محبوب الرحمان نے کہا کہ آزادی قربانی دیئے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔ انجینیئر محمد سلیمان نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے اپنی تباہ کن پالیسی کی وجہ سے متعدد علیحدگی پسند تحریکوں کا آغاز کروادیا ہے۔
سعودی مقرر سالم ساعد الزہرانی نے خطاب میں واضح کیا کہ ہر سعودی شہری کشمیریوں کی تحریک آزادی میں ان کی حمایت کرتا ہے اور وہ دن بہت جلد آئیگا جب کشمیر آزاد ہوگا۔
مہمان خصوصی سردار رزاق خان نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ جغرافیائی ، سیاسی ، ثقافتی اور دینی ہر لحاظ سے کشمیر پاکستان کا حصہ رہے گا۔
اپنے صدارتی خطاب میں مولانا محمد اویس قادری نے واضح کیا کہ آزادیٔ کشمیر کے لیے جد وجہد کا آغاز ہوچکا ہے اور اب اس کا اختتام تبھی ہوگا جب آزادی کا حصول ہوگا۔