حوثیوں کو خمیازہ بھگتنا پڑیگا
منگل 24اپریل 2018ءکو مملکت سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ “کا اداریہ
ایسا لگتا ہے کہ حوثی حالات سے سبق لینے پر آمادہ نہیں۔ حوثی سعودی عرب کے علاقوں، شہریوں اور شہری اداروں پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون سے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایران حوثیوں کو یہ ہتھیار فراہم کررہا ہے جو اپنے طور پر سعودی عرب کی خودمختاری کی دیوار میں نقب لگانے سے قاصر رہا۔ ایران نے حوثیوں کو نیابتی جنگ کے لئے استعمال کیا۔حوثی بنیادی طور پر ایرانی سلطنت کے منصوبے کی تکمیل کیلئے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ ایرانی تمام عرب اور مسلم ممالک کی حرمتیں پامال کررہے ہیں۔ یہ درست ہے کہ حوثیوں کو اسلحہ اورمیزائل فراہم کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے لیکن اسکا سب سے زیادہ خطرناک پہلو یہ ہے کہ یمنی بحران کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے۔ بے قصور یمنی شہریوں کی مصیبت بڑھ رہی ہے۔ یمنی ناحق جنگ کی چکی میں پس رہے ہیں۔ وہاں فوج میں جبری بھرتی، فکر و فاقہ اور بنیادی خدمات کے فقدان جیسے بحران ہیں۔ صحت اور تعلیم کے ادارے تباہ ہوچکے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ حوثی، ولایت فقیہ کی میٹھی میٹھی باتوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ ایرانیوں کے سحر سے نکلنے پر آمادہ نہیں۔ اب حوثیوں کے پاس یمن میںکوئی حلیف نہیں رہا۔ حوثی ،یمنی عوام کے عزم کو کچلنے کے در پے ہیں۔ بریگیڈیئر طارق صالح کی فورس یمن کی آئینی فوج کا حصہ بن چکی ہے اور وہ منحوس بغاوت کے خاتمے کیلئے دن رات جدوجہد کررہی ہیں۔ حوثی باغیوں کو اپنے کئے کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا ۔ وجہ یہ ہے کہ ایرانی منصوبہ ایران کے وسائل اور اسکے غرور کے باوجود خلیج میں کبھی پورا نہیں ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭