ریاض.... خادم حرمین شریفین نے کل ہفتے کو جس عظیم الشان تفریحی اور ثقافتی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا ہے، ہزاروں لوگ دریافت کررہے ہیں کہ القدیہ کیا ہے؟ اسکا یہ نام کب پڑ گیا؟ سعودی صحافی زیاد المطیری نے ٹویٹر کے اپنے اکاﺅنٹ پر ان سوالوں کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ دراصل طویق کوہستانی علاقے سے قافلے گزرا کرتے تھے ۔ اسے ”درب ابا القد“ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ المطیری بتاتے ہیں کہ ”القد“ چمڑے کا وہ ٹکڑا کہلاتا ہے جس سے اونٹوں کو باندھا جاتا ہے۔ راستہ پُر خطر ہونے کے باعث چمڑے کے بند ٹوٹ جایا کرتے تھے۔ اہل نجد اس کا تلفظ القدیہ کے بجائے” الزدیہ“ کیا کرتے تھے۔ جہاں تک ابا القد روڈ کا تعلق ہے تو تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ یہ قدیم زمانے کے مشہور راستوں میں سے ایک ہے۔ یہ راستہ ریاض کو نجد کے دوسرے شہروں سے جوڑتا تھا۔ تجارتی قافلے تجارتی سامان لیکر اس سے گزرتے تھے۔ ابا القد راستہ ٹیڑھا میڑھا ہے، اس سے ایک وقت میں ایک ہی اونٹ گزر پاتا تھا“۔