دینی مدارس کے طلبہ اہلیت اور ذہانت میں کسی سے کم نہیں، پروفیسر شکیل
حیدرآباد- - - فارسی کے فروغ میں دینی مدارس کی اہمیت پر اْردو یونیورسٹی میں قومی سمینار کا افتتاح عمل آیا۔پروفیسر شکیل احمد، نائب شیخ الجامعہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کہا کہ دینی مدارس کے فارغ طلبہ ذہانت اور محنت کے معاملے میں کسی سے کم نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موقع ملنے پر یہ طلبہ سیول سروس جیسے سخت مسابقتی امتحان میں بھی اپنا لوہا منوارہے ہیں۔وہ پیر کو ’’فارسی زبان و ادب کے فروغ میں مدارس کا حصہ‘‘ کے زیر عنوان 2روزہ قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس سے صدارتی خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں شاہد کومت نامی کیرالا کے طالب علم کا حوالہ دیاجس نے حال ہی میں یو پی ایس سی سیول سرویسز کے امتحانات میں 693 رینک حاصل کیا۔ شاہد نے اسکول تک کی تعلیم مدرسے میں حاصل کی تھی۔ شاہد نے اردو یونیورسٹی میں قائم سیول سرویسز اکیڈیمی کی رہائشی کوچنگ سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے پریلمز میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اردو یونیورسٹی کے شعبہ فارسی نے فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی، لکھنؤ کے اشتراک سے لائبریری آڈیٹوریم میں اس سمینار کا انعقاد عمل لایا ہیـ۔پروفیسر شکیل احمد نے مشورہ دیا کہ مدارس کے نصاب کی بنیادی ہیئت کو چھیڑے بغیر اسے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کریں۔پروفیسر حسن عباس نے اپنے نہایت علمی کلیدی خطبے میں مدرسے کی تاریخ، مشہور دینی مدارس اور مدارس کے نصابِ تعلیم کا احاطہ کیا۔مہمانِ خصوصی مفتی خلیل احمد،شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالم کا تصور یہی تھا کہ وہ عربی اور فارسی کا جاننے والا ہو۔ اسی طرح مدرسے میں بھی عربی اور فارسی لازم وملزوم تھے۔ مذہب سے پرے زبان کا روزگار سے تعلق ضروری ہے۔ انہوں نے حیدرآباد میں جنوبی ہند کی قدیم درسگاہ جامعہ نظامیہ میں فارسی کو دوبارہ مروج کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے اردو یونیورسٹی سے تعاون کی درخواست کی۔اجلاس میں یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے اساتذہ، طلبہ کے علاوہ حیدرآباد کی دینی درسگاہوں کے طلبا و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔