جنوبی غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں حماس کے سینیئر سیاسی رہنما سمیت کم از کم 19 فلسطینی ہلاک ہوئے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دوسری طرف یمن میں ایران کے حمایت یافتہ اور حماس کے اتحادی حوثی باغیوں نے اسرائیل پر میزائل حملہ کیا، جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے ناکام بنا دیا گیا۔
اتوار کو اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر رفع کے لوگوں سے اپیل کی وہ علاقے کو خالی کر دیں کیونکہ وہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ علاقے میں اس حوالے پمفلٹ بھی گرائے گئے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ جنگ بندی کے لیے امریکی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، حماسNode ID: 887474
-
کچھ حصّوں کو ضم کرنے کی دھمکی، اسرائیلی فوج کی غزہ میں پیش قدمیNode ID: 887495
جنوبی غزہ میں دو ہسپتالوں نے کہا کہ وہاں 17 لاشیں لائی گئیں جن میں کئی بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔ یورپی ہسپتال نے کہا کہ خان یونس میں مرنے والوں میں پانچ بچے اور ان کے والدین شامل تھے۔ ایک اور حملے میں دو بچیاں اور ان کے والدین تھے۔ کویتی ہسپتال نے کہا کہ ایک خاتون اور بچے کی لاش لائی گئی۔
حماس نے کہا کہ خان یونس کے پاس فلسطینی پارلیمنٹ اور پولیٹیکل بیورو کے ممبر صالح بردیول اور ان کی اہلیہ ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے۔
اسرائیل نے گذشتہ ہفتے حماس کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی اور فضائی حملے شروع کیے تھے جس میں سینکڑوں فلسطینی مارے گئے تھے۔
یمنی باغیوں کو نشانہ بنانے والے حالیہ امریکی حملوں کے باوجود حوثیوں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر اپنے حملے دوبارہ شروع کیے۔
جنوری میں ہونے والی جنگ بندی نے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی 15 ماہ کی شدید لڑائی کو روک دیا تھا۔
25 اسرائیلی یرغمالیوں اور دیگر آٹھ افراد کی لاشیں سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیل کے حوالے کی گئی تھیں۔
فریقین کو جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر فروری کے شروع میں بات چیت کا آغاز کرنا تھا جس میں حماس کو باقی 59 یرغمالیوں کو رہا کرنا تھا جن میں سے 35 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم یہ مذاکرات شروع نہیں ہو سکے۔