قبائلیوں پر شب خون مارا گیا، ہماری جمہوریت میں جمہور مجبور ہے، مولانا فضل الرحمان
پارلیمنٹ کو ربر اسٹمپ بنا دیا گیا ، ہم نے نواز شریف کا 5 برس تک ہر محاذ پر ساتھ دیا مگر انہو ںنے یہ صلہ دیا ،اب ہمیں جمہوریت کے محاذ پر بھی جنگ لڑ کر جمہوریت کو گمراہ عناصر سے آزاد کروا نا ہے
جدہ ( ارسلان ہاشمی ) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے پاکستان میں حقیقی جمہوریت کو رائج کرنا اور گمراہ کن عناصرسے جمہور یت کو آزاد کروانا ہے ۔ قبائلیوں پر پارلیمنٹ کے ذریعے شب خون مارا گیا ۔ فاٹا کے قبائلی عوام کی مرضی کے بغیر ایوان کے ذریعے ان پر اپنی مرضی مسلط کی گئی ۔ وہ جدہ میں جمعیت علمائے اسلام کے تحت منعقد افطار پارٹی سے خطاب کررہے تھے ۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا مشرف نے امریکہ کا اتحادی بننے کےلئے قوم کو یہ کہہ کر ڈرایا تھا کہ اگر ہم نے ان کا ساتھ نہ دیا تو ہمیں پتھر کے زمانے میں بھجوا دیا جائے گا ۔ اب فاٹا کے حوالے سے بھی قوم کو یہ کہہ کر ڈرایا گیا ہے کہ اگر قبائلی علاقے کو خیبر پختون خواہ میں ضم نہ کیا گیا تو بڑا نقصان ہو گا ۔ 2001 میں بھی جے یو آئی کا واضح موقف تھا اور اب فاٹا کے حوالے سے بھی ہم یہی کہتے ہیں کہ وہا ں کے عوام کی مرضی کے بغیر مسلط کئے گئے فیصلے قابل قبول نہیں ہونگے ۔ جہاں ہم عوامی رائے اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں وہاں قبائلی عوام پر انکی مرضی حاصل کئے بغیر انکے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کس طرح کر سکتے ہیں ۔ مجھے اس بات کا بے حد افسوس ہے کہ ہماری جمہوریت میں جمہور بہت مجبور ہے ۔ کس کے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے پوری پارلیمنٹ کو ربر اسٹمپ بنایا گیا ؟ فاٹا کے انضمام کے حوالے سے وزیر اعظم اور قبائلی علاقے کے وزیر نے میرے گھر آکریہ کہا تھا کہ ہمارا فیصلہ یہی ہے کہ فاٹا کا کے پی کے میں انضمام نہیں ہو گا مگر ہوا کیا ؟مجھے اس بات کا شکوہ ہے کہ ایک طرف میاں نواز شریف قوم سے کہتے ہیں کہ میں ڈکٹیٹر شپ ، اسٹبلشمنٹ ، فوج کی بالا دستی اور خلائی مخلوق کے خلاف لڑ رہا ہو ں مگردوسری طرف ان کے ہی منصوبے پر انگوٹھا لگا دیتے ہیں ۔ہم 5 برس انکے اتحادی رہے اور ایسا ساتھ دیاکہ ہم نے مشکلات سہی اور انہیں ہمیشہ تحفظ دیا مگر آج انہو ںنے ہمیں یہ صلہ دیا ۔ اگر مسلمان کا کردار بگڑ جائے تو اس بنیاد پر اسلام کا انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن پاکستان میں اگر جمہوریت بگڑ جائے اور جمہوری ادارے بگڑ جائیں تو ہم جمہوریت کو گالی نہیں دیں گے بلکہ اب ہم نے ایک اور محاذ پر جنگ لڑنی ہے اور وہ یہی ہے کہ جمہوریت کو ان عناصر سے نجات دلانی ہے ۔ آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان جاکر جماعت سے مشورہ کر کے آئندہ لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا ۔ متحدہ مجلس عمل کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی اور استحکام دینی قوتوں کے اقتدار میں ہے ۔ عوام کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے دینی جماعتوں کے اتحاد کو آئندہ انتخابات میں کامیاب کروائیں ۔ قبل ازیں جے یو آئی جدہ کے امیر سردار کامران اعظم نے قائد جمعیت کو عمرہ کی ادائیگی پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کہا کہ آج عالم اسلام کے حالات ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہیں ۔ جے یو آئی سعودی عرب کے سابق امیر مولانا حمد اللہ عثمانی نے کہا علماءکا ایک مقام ہو تا ہے وہ جس شعبے میں بھی ہوتے ہیں وہاں نمایاں خدمات انجام دیتے ہیں ۔ ختم نبوت کے حوالے سے جب مولانا فضل الرحمان عمرہ کےلئے مملکت آئے تھے۔ اس وقت حکومت نے جو اقدام کیا تھا اس پر مولانا نے فوری طور پر وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر بات کی اور 24 گھنٹے کے اندر اس کا نتیجہ عوام کے سامنے آیا اب بھی جب مولانا یہاں آئے ہوئے ہیں تو فاٹا کے انضمام کا بل پارلیمنٹ سے منظور کر و ا لیا ۔ جے یو آئی سعودی عرب کے امیر انجینیئر عبدالمنان مکی نے مولانا فضل الرحمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے انکی سیاسی بصیرت اور فکری بلندی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نے ہمیشہ اسلام کی سربلندی کےلئے کام کیا ۔ تقریب کے نظامت کے فرائض جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل حافظ ذاکر جذبی اور انجینئر عبدالصبور نے ادا کئے۔ قاری تاج محمد ہزاروی نے تلاوت کلام پاک اور قاری عبدالرحمان راشد نے نعت پڑھی ۔ نوجوان طالب علم سعد ذاکر جذبی نے انگلش میں تقریر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کے کارہائے نمایاں بیان کرتے ہوئے کہا اس وقت پاکستان کو متحدہ مجلس عمل کی اشد ضرورت ہے۔ بحیثیت قوم ہم سب کا فرض ہے کہ آئندہ انتخابات میں ایم ایم اے کو بھاری اکثریت سے کامیاب کریں ۔ تقریب کے اختتام پر جے یو آئی سعودی عرب کے امیر مولانا حمد اللہ عثمانی جو مستقل طور پر وطن جارہے ہیں کو اعزازی شیلڈ پیش کی گئی ۔