پنجاب سے نگراں وزیراعلیٰ کیلئے پی ٹی آئی کی طرف سے ناصر کھوسہ کا نام واپس لینے پر متعدد لوگ نکتہ چینی کررہے ہیں۔ آیئے دیکھتے ہیںاس سلسلے میں عام لوگوں کے ٹوئٹ کیا ہیں:
ایاز کہتے ہیں:پی ٹی آئی کے اس فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے ورکرز اور نوجوانوں کے خیالات کا کتنا احترام کرتی ہے۔ یہی حقیقی جمہوریت ہے۔
اسد علی طور لکھتے ہیں: ناصر کھوسہ وہ شخص ہے جو کسی کی غلط بات نہیں سنتا اسلئے پی ٹی آئی سے کہا جارہا تھا کہ وہ ان کانام واپس لے۔
عمر فاروق کہتے ہیں :اسے گڈ ٹرن کہیں گے یا یو ٹرن؟
پارس جہانگیزیب ٹوئٹ کرتے ہیں: شاید ناصر کھوسہ کو پہلے سے علم تھا کہ انہیں نگراں وزیراعلیٰ بنایا جارہا ہے اسی لئے انہوں نے مارچ 2018ءمیں اپنا مکان فروخت کرنے کااشتہار دیا اور 15 مئی 2018 ءکو فروخت کردیا۔
اعجاز اسلم انجم کہتے ہیں: بے شرم پی ٹی آئی نے ایک مرتبہ پھر کنفیوژن پیدا کردیا۔ اسکے علاوہ بلوچستان اسمبلی نے انتخابات میں ایک ماہ کی تاخیر کی قرارداد منظور کرلی۔ یہ سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے۔
عاصم اعوان کہتے ہیں: یوٹرن لیڈر، یوٹرن پارٹی۔
سعدیہ افضال ٹوئٹ کرتی ہیں :پہلے کے پی کے منظور آفریدی پر یوٹرن اور اب ناصر کھوسہ پر ۔ آخر پی ٹی آئی مشاورتی عمل کیوں نہیں کرتی۔
سائرہ مہرین عباسی لکھتی ہیں: دوبارہ مشاورت کی آئین میں کوئی دفعہ نہیں ۔ مشاورت کے بعد جو نام پیش کیا گیا اسے تسلیم بھی کرلیا گیا اور یوں سارا عمل مکمل ہوچکا تھا۔
سعدیہ لکھتی ہیں: پی ٹی آئی اپنے فیصلے سے مکر گئی۔ اس نے دنیا کو دکھا دیا کہ وہ ہر معاملے میں یوٹرن لیا کرتی ہے۔ میں نے اسکا کوئی ایسا فیصلہ نہیںدیکھا جس پر وہ قائم رہی ہو۔ آخر وہ اس طرح ملک کیسے چلائے گی؟
سید ثمر عباس کہتے ہیں:پی ٹی آئی نے بڑی سیاسی غلطی کی ہے۔ اس نے طارق کھوسہ اور ناصر کھوسہ میں نام کی غلطی کردی۔