Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان المبارک کے فضائل و برکات پر ضعیف روایات

* * مطیع اللہ طاہر تیمی۔ ریاض*  *

    رمضان سے متعلق واعظین کی زبانوں پر ضعیف اور موضوع حدیثیں اس قدر عام ہو چکی ہیں کہ ان میں اور صحیح احادیث میں تمیز کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔ ضعیف حدیثوں پر عمل کرنا مطلقاً جائز نہیں ۔ نبی کی طرف ایسی بات منسوب کرنا جوآپ نے نہ فرمائی ہو بہتان تراشی ہے ۔
    شیخ محمد بن عبد الوہابؒ  فرماتے ہیں’’کسی کو حدیث کی صحت جانے بغیر روایت کرنے کا حق نہیںکیونکہ رسول اللہ نے فرمایا:
    ’’ جو مجھ پر ایسی بات کہے جسے میںنے نہ کہی ہووہ اپناٹھکانہ جہنم بنا لے۔‘‘
    ذیل میں ہم عام مسلمانوں کی رہنمائی کیلئے رمضان المبارک کے متعلق ضعیف روایات درج کر رہے ہیں تاکہ ان روایات کی پہچان کی جاسکے ۔    
    ٭’’اے اللہ تو ہمیں رجب اور شعبان میں برکت دے اور رمضان تک پہنچا۔‘‘اس کو بزاز اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔اس کی سند میں زائدہ بن ابی الرقاد بقول امام بخاریؒ منکر الحدیث ہے۔امام نسائیؒ اور ابن حبانؒ نے ضعیف کہا ہے۔ ابن حجرؒ نے ’’ تبیین العجب بما ورد فی رجب ‘‘ کتاب میں اس راوی کو باطل کہا ہے۔
    ٭’’اے اللہ تو (رمضان کے ) اس چاند کو ہم پر امن وسلامتی اور اسلام سے نمودار کر۔‘‘اس حدیث کوترمذی نے روایت کیا ہے اور ضعیف ہے۔
    ٭’’تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے…اس کا پہلا حصہ رحمت ،درمیانہ حصہ مغفرت اور آخری حصہ جہنم سے نجات ہے۔‘‘
    یہ حدیث سلمان فارسیؓ کے نام سے مشہور ہے جسے امام بیہقیؒ نے روایت کیا ہے اور مشکوٰۃالمصابیح میں بھی موجود ہے۔ یہ حدیث سخت ضعیف اور باطل ہے۔سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے ، سند میں اضطراب اور متن میں نکارہ ہے۔
    ٭’’اگر بندے جان لیں کہ رمضان میں کتنی فضیلتیں ہیں تو میری امت تمناکر یگی کہ سال بھر رمضان رہے۔‘‘اس سند میں جریر بن ایوب ضعیف ہے ۔ اسے ابویعلی نے روایت کیا ہے۔
    ٭’’ روزہ رکھو ،صحت مند رہو۔‘‘اسے احمد ،طبرانی ، اور امام حاکم نے روایت کیا ہے ۔یہ حدیث ضعیف ہے۔
    ٭’’جنت کو ہر سال رمضان کیلئے سجایا جاتا ہے۔ اس وقت حور عین کہتی ہیں :
    اے میرے رب! رمضان میں ہمارے لئے اپنے بندوں میں سے کسی کو شوہر بنا دے۔‘‘اس حدیث کی روایت میں ولید بن ولید قلانسی ضعیف ہے۔
    ٭’’اللہ کے نزدیک پسندیدہ بندے وہ ہیں جو افطار میں جلدی کرتے ہیں۔‘‘اس کے سند میں قرۃ بن عبد الرحمن ضعیف راوی ہے۔
    ٭’’ روزے دار کا سونا بھی عبادت ہے۔‘‘الجامع الصغیر، عبد اللہ بن ابی اوفی کے طرق سے ضعیف ہے۔
    ٭’’جس نے رمضان میں نمازعشاباجماعت پڑھی اسنے لیلۃ القدر کا ثواب پایا۔‘‘امام مالک نے اس حدیث کو مرسل کہاہے ۔
    ٭’’جس نے عید کے بعد ایک دن کا روزہ رکھا گویا ایک سال کا روزہ رکھا۔‘‘کنزالعمال میں اس کا ذکر کیا ہے اور یہ ضعیف روایت ہے۔

مزید پڑھیں:- - - -غزوہ بد ر ، سماجی اثرات کیا ہوئے

شیئر: