حرمین شریفین میں ختم قرآن کے روح پرور اجتماع، فرقہ وارانہ فتنے سے بچاﺅ اور اتحاد امت کیلئے دعائیں
مکہ مکرمہ /مدینہ منورہ ..... مسجد الحرام مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی شریف مدینہ منورہ میں رمضان المبارک 1439ھ کی 29ویں شب کو ختم قرآن کے روح پرور اجتماع ہوئے۔ سعودی عرب کے تمام 13صوبوں ، بڑے شہروں ، قصبوں اور دیہات سے سعودی شہری او رمقیم غیر ملکی لاکھوں کی تعداد میں ختم قرآن کے روح پرور اجتماع میں شرکت کیلئے حرمین شریفین پہنچ گئے تھے۔ لاکھوں کی تعداد میں بیرون مملکت سے زائرین اور معتمرین بھی سراپا شوق بنے حرمین شریفین میں صبح سویرے ہی سے ڈیرہ جمائے ہوئے تھے۔ ہر برس کی طرح امسال بھی دونوں مقدس شہروں کے حکام نے زائرین ، معتمرین اور ختم قرآن کے اجتماع میں شرکت کے دلدادگان کیلئے غیر معمولی انتظامات کئے تھے۔ ان میں ٹریفک ، شہری دفاع ، حرمین شریفین انتظامیہ ، صحت ، دینی آگہی، اسکاﺅٹس، وزارت تجارت و سرمایہ کاری اور میونسپلٹیوں کے عہدیداران پیش پیش تھے۔ مسجد الحرام کے اجتماع میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز ، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت اعلیٰ قیادت ، وزراء، علماءو مشائخ، شاہی خاندان کے افراد، گورنر مکہ مکرمہ، نائب گورنر پیش پیش تھے جبکہ مدینہ منورہ میں گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان ختم قرآن کے تاریخی اجتماع کے جملہ اجتماعات کی نگرانی بنفس نفیس کررہے تھے۔ دنیائے اسلام کے گوشے گوشے میں حرمین شریفین میں ہونیوالے ختم قرآن کے اجتماع میں شرکت کی دعائیں سال بھر کی جاتی ہیں۔ ان میں سے لاکھوں وہ تھے جن کی دعائیں قبول ہوئیں اور وہ اجتماع میں شریک ہوئے۔ کروڑوں وہ ہیں جو اپنی دعاﺅں کی قبولیت کو مجسم شکل میں دیکھنے کے آرزو مند تھے۔ ان لوگوں نے سیٹلائٹ چینل کے ذریعے ختم قرآن کے اجتماعات کے روح پرور مناظر دیکھ کر خود کو تسلی دینے کی کوشش کی۔ حرمین شریفین کے ائمہ نے ختم قرآن پر ایمان افروز دعاﺅں کا اہتمام کیا۔ ہر دعا پر نمازیوں کی جانب سے (آمین ) کی صداﺅں کی بازگشت حرمین شریفین کے دیوار و در ہی نہیں بلکہ دنیائے اسلام کے گوشے گوشے میں سنی گئی۔ ائمہ حرمین نے تمام مسلمانوں کے کامل ایمان پر خاتمے، دنیا و آخرت میں بھلائیاں عطا کرنے ، دوزخ کے عذاب سے نجات اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازنے ، والدین، اساتذہ ،محسنین ، رشتہ داروں ، دنیا بھر کے مسلمانوں کی مغفرت کی دعائیں کیں۔ انہوں نے دنیا بھر کے انسانوں کو صراط مستقیم کی طرف آنے کی دعاﺅ ںکا بھی اہتمام کیا۔ ائمہ حرمین نے مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ مسلکی جھگڑوں کے فتنوں سے نجات دلانے اور مسلمانوں کے درمیان کامل اتحاد کی دعائیں خشوع و خضوع کے ساتھ کیں۔ انہوں نے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف چلائی جانے والی میڈیا مہم کے خطرناک نتائج مہم چلانے والوں پر الٹنے کی بھی دعا کی۔ انہوں نے مسلمانوں کیخلاف سازشوں اور فتنہ انگیزیوں سے نجات دلانے کیلئے بھی اللہ تعالیٰ سے سرگوشیاں کیں۔ انہوں نے یہ بھی دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تو نے ہمیں اس کائنات میں اپنا خلیفہ بناکر بھیجا تو ہمیں کائنات کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردارادا کرنے اور عہد اول کے مسلمانوں کی طرح ایک بار پھر زندگی کے ہر شعبے میں قافلہ سالاری کے تقاضے پورے کرنے والا بنادے۔ اس حوالے سے ہمارے اندر موجود کاہلی، سستی، نادانی اور بدعملی ختم فرمادے۔ ہمارے دلوں کو جوڑ دے ۔ ہمارے اندرپیدا رنجشوں کا ازالہ کردے۔ حرمین شریفین کے ختم قرآن کے اجتماعا ت میں پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے مقیم شہری بھی کثیر تعداد میں موجود تھے۔