Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسیت، چاہت، قربت و الفت سے پروان چڑھنے والاشجر ”انسان“

عنبرین فیض احمد۔ ینبع
کہتے ہیں کہ خوب صورت زندگی کاراز رشتوں کی قدر میں ہی پوشیدہ ہے۔ ہر رشتہ اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہوتاہے۔ رشتے کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ انسان کی زندگی ایک درخت کی مانند ہے جس سے منسلک ہر رشتہ ہرے بھرے پتوں اور شاخوں کی طرح بھلا لگتا ہے۔انسان ایسا شجر ہے جس پر ارمانوں اور امنگوں کی کونپلیں پھوٹتی ہیں، انسیت، چاہت، قربت و الفت کے موسم اسے پروان چڑھاتے ہیں۔ اس پر محبتوں کے پھول کھلتے ہیں اور انجام کار وہ پھل ملتا ہے جونہ صرف زندگی کا حاصل ہوتا ہے بلکہ وہ نئے پودے اُگانے اور ان کی آبیاری کرنے کا ذمہ دار بھی ہوتا ہے ۔ اگراس شجر کی شاخیں ٹوٹ جائیں اور پتے مرجھا جائیں تو درخت بھی ایک دن سوکھ جاتا ہے لہٰذا جو بھی رشتے ہمارے درمیان ہوتے ہیں وہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں۔
انسانی رشتے ایک طرح سے ہمارے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جس پر زندگی کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ خوشیوں اور غم کا احساس زندہ رہتا ہے۔ جہاںرشتوں کو زندگی میں مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے، وہیں ہر رشتہ نازک ڈور سے بندھا ہوتا ہے۔ رشتوں میں اعتماد، خلوص اور محبت کا خمیر شامل ہوتا ہے جو ذرا سا بھی تناﺅ آنے سے اگر ٹوٹ نہیں جاتا تو اس میں کمزوری ضرور پیدا ہوجاتی ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ختم بھی ہوسکتاہے۔
حسد ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کے ہاتھوں اس کی زندگی کے سارے رشتے ناتے ، تعلق داریاں، چین و سکون، غرض یہ کہ سب کچھ چھین کر انسان کی زندگی تباہ کردیتا ہے۔ اسی حسد جلن کی وجہ سے انسان اپنے قیمتی رشتے کھو دیتاہے۔ حاسد افراد ہمیشہ قسمت سے نالاں رہتے ہیں ۔ وہ اللہ کریم کی ان گنت نعمتیں جو انہیں حاصل ہوتی ہیں ان کا شکر ادا کرنے کی بجائے دوسروں کو دیکھ کر کڑھتے رہتے ہیں۔ وہ باہمی محبت اور آپس کی رشتہ داریوں کی قدر کرنے سے بھی قاصر رہتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ قریب ترین بلکہ سگے رشتے دار بھی اس سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ 
رویوں کی مٹھاس اور چاشنی ختم یا کم ہوجانے سے رشتوں میں کڑواہٹ آجاتی ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کو انا کامسئلہ بنالینے سے مضبوط سے مضبوط رشتے میں بھی درا ڑ پڑ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اردگرد نگاہ دوڑائیں تو ہر طرف بے سکونی او ر رشتوں میں بے چینی ، ٹوٹ پھوٹ دکھائی دیتی ہے۔ تقریباً سبھی گھروں میں پریشانیوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ افراتفری اور بداعتمادی کے باعث گھروں میں کھچاﺅ کا ماحول ہوتا ہے۔ اس ماحول کو ختم کرنے کیلئے باہمی تعلقات کی مضبوطی انتہائی ضروری ہے، ان کا تقدس برقرار رکھنا چاہئے۔ گھر میں بزرگ ہوں تو ان کی عزت و احترام میں کوئی کمی نہیں کرنی چاہئے ، انہیں وقت دیا جانا چاہئے۔ 
میاں، بیوی کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھیں، چھوٹی چھوٹی باتوں اور غلطیوں کو درگزر کرنے میں سب ہی کی عافیت ہے۔ میاں بیوی کے درمیان سب سے اہم چیز اعتمادہے ۔ اعتماد ہی زن و شو کے بندھن کو قائم رکھتا اور اس کو مستحکم بناتا ہے جس کے باعث اس نازک رشتے کو بھی دوام مل جاتا ہے ۔
رشتہ کوئی بھی ہو وہ اپنے حوالے سے توجہ اور قربانی مانگتا ہے۔ پیار و محبت کا طالب ہوتا ہے۔ رشتوں کو محبت کی ڈور سے باندھ لیں تو کیا ہی اچھا ہو۔ محبت جو کائنات کی سب سے مضبوط ڈور ہے، اس تھامے رکھیں تو کبھی خالی پن یا تنہائی کا احساس نہیں ہوگا۔ آپ کی ذات سے منسلک ہر قیمتی رشتہ آپ کاگرویدہ ہوجائے گا۔ سب ہی دکھ درد میں ہمارے ساتھ ہونگے۔ کبھی یہ احساس نہیںہوگا ہم تنہاءہیں۔ اس لئے اپنی ذات سے منسلک ہر رشتے کی قدر کریں تاکہ زندگی خوبصورت ہوجائے۔ رشتوں کا توازن برقرار رکھنے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ خود میں نرمی ، جھکاﺅ اور برداشت کا عنصر پیدا کیا جائے۔ مزاج میں گرمی ، لہجے میں سختی ہوگی، غرور و تکبر پایا جائے گا، دلوں میں حسد، بغض اور کینہ ہوگا تو قریبی رشتے بھی برقرار نہیں رہ پائیں گے اور دلوں میں انمٹ فاصلے پیدا ہوجائیں گے۔ 
 

شیئر: