Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانی، زندگی اور موت کا مسئلہ

وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان(ایف پی سی سی آئی) کے چیئرمین کو آرڈینیشن ملک سہیل حسین نے کہا ہے کہ پانی پاکستان کےلئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے۔ گزشتہ 70سال میں ملک میں پانی کی فی کس دستیابی5 ہزار مکعب فٹ سے کم ہو کر 900 مکعب فٹ رہ گئی ہے جس میں تیزی سے کمی آ رہی ہے ۔ امسال برف باری میں50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس سے خریف کی فصل کیلئے پانی کی دستیابی میں 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو کروڑوں کاشتکاروں اور عوام کیلئے ایک خطرہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ خطے میںگرمی کے موسم کا دورانیہ بھی بڑھ رہا ہے اور عالمی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ پاکستان پانی کے خطرناک بحران کی جانب بڑھ رہا ہے۔
آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں قلت آب کے شکار ملکوں میں پاکستان تیسرے نمبر پر پہنچ چکا ہے جس کی وجہ پانی کا ذخیرہ نہ کرنا اور اس کا نامناسب استعمال ہے۔ ماہرین کے مطابق آئندہ 20 سال میں 40فیصد لوگوں کو پانی دستیاب نہ ہو گا جس سے ملک خانہ جنگی کا شکار ہو جائےگا۔یہ بات گزشتہ10 سال سے دہرائی جا رہی ہے کہ اب اگر کسی مسئلہ پر عالمی جنگ چھڑی تو وہ پانی کا مسئلہ ہو گا مگر حیرت ہے کہ قلت آب جیسا سنگین معاملہ ابھی تک سیاستدانوںکی توجہ حاصل نہیں کر سکا۔ 
ہند نے پاکستان پر آبی جارحیت مسلط کرتے ہوئے دریاﺅں کا پانی روک لیا ہے جس کا حل نکالا جائے ورنہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ خشک ملک بن جائےگا۔ملک سہیل کے مطابق شمالی علاقہ جات، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر اور شمالی پنجاب میں ایسے ہزاروں قدرتی مقامات ہیں جنہیں ڈیموں میں تبدیل کر کے مون سون کی بارشوں کا پانی سال بھر کےلئے ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ 
********
 
 

شیئر: