ملک پیارومحبت کے بغیر زندہ رہ سکتا نہ ترقی کرسکتا ہے، ارشد مدنی
نئی دہلی۔۔۔۔ملک کی سب سے بڑی ملی تنظیم جمعیت العلمائے ہند کی جانب سے گزشتہ رات اشوکا ہوٹل میں ایک پروقار عید ملن تقریب کا انعقادکیا گیا جس میں ملک کی نمائندہ تمام سیکولرپارٹیوں کے سربراہان ، مختلف ممالک کے سفراء، انسانی حقوق اور ملی تنظیموں کے سربراہان ، معروف صحافیوں اور دیگر سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔اس موقع پر جمعیت العلمائے ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے حاضرین کو عید کی مبارک باد پیش کی اور ساتھ ہی ملک میں جاری پر آشوب حالات پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ملک کے عوام سے ہندو، مسلمان یا سکھ ، عیسائی نہیں بلکہ ایک ہندوستانی کے طور اتحاد اور ترقی کیلئے خود کو وقف کر دینے کی اپیل کی ۔مولانا مدنی نے فرقہ پرست اور ملک کے اتحاد وسلامتی کے ساتھ کھلواڑ کرنے والی طاقتوں کے خلاف متحد ہوجانے کا نعرہ دیا۔انہوں نے جمعیت العلمائے ہند کی تاریخ کا اجمالی طورپر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت العلمائے ہند 22نومبر 1919کو وجودمیں آئی تھی۔گویا کہ وہ اپنے وجودکے100سال پورے کررہی ہے۔ جن لوگوں نے اس کو قائم کیا تھا اور جس نظریہ کے تحت اس کو بنایا تھا وہ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں سیکڑوں مذہبی اور زبانی اقلیتیں رہتی ہیں ان میں پیارومحبت بھائی چارگی اور ہمدردی تھا ۔مجھے آج عید ملن کے اس موقع پر جمعیت العلمائے ہند کے کم وبیش99 سال پورے ہونے پر یہ فخرہے کہ جمعیت العلمائے ہند اور اس کے ورکرزآج بھی اسی نظرے اورسوچ پر ہمالیہ کی طرح قائم ہیں ۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارایہ ملک جس میں ہم سب ہمیشہ سے جیتے اورمرتے آئے ہیں، بغیر پیارومحبت اور بھائی چارگی کے زندہ نہیں رہ سکتا اور نہ ترقی کرسکتا ہے۔