مملکت سعودی عرب کو نئی راہوں پر جادہ پیما ہوئے ایک برس ہی تو ہوا ہے۔ ترجیحات کا تعین ہوچکا ہے جب ایک برس قبل شہزادہ محمد بن سلمان ولی عہد ہوئے تھے تو میں نے ایک تہنیتی کالم تحریر کیا تھا ۔ آج ایک برس ہوا۔ مملکت صحیح خطوط پر گامزن ہے۔ وژن 2030 بھی وہی ہے اور پرشباب و پرجوش رہنما بھی وہی۔ کیوں نہ اس پہلی سالگرہ پر وہی کالم نذر قارئین کیا جائے؟ ہزاروں نیک تمنائوں کیساتھ!!
٭٭٭٭٭٭٭٭
تو خالق کو موقع عطا کردیا گیا کہ وہ اپنی تخلیق کے سنہری دامن کو وطن کے کونے کونے تک پھیلائے اور قوم کے خوابوں میں تعبیر بھرے۔ وژن2030 کا منصوبہ ساز اب اگلے برسوں میں نئے اقتصادی خطوط پر قوم کی اٹھان کریگا۔ اس عظیم ملک کی تکمیل کریگا جس کا خواب جلالتہ الملک عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود نے 23ستمبر 1932ء کو دیکھا تھا۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا یہ فیصلہ کہ انکا لخت جگر شہزادہ محمد بن سلمان انکے بعد عنان اقتدار سنبھالے نہ صرف بروقت ہے بلکہ منطقی بھی ہے۔ قوم کی تعمیر و تشکیل کے اسرار و رموز شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے بہتر اور کوئی نہیں جان سکتا۔ تقریباً نصف صدی قبل ہی تو تھا جب 1963ء میں ان کے ذمہ صحرائے نجد میں موتی اٹھانے کا کام سونپا گیا تھا۔ انہیں ریاض کا امیر بنایا گیا تھا تب شہر کی کائنات ایک، ایک رویہ سڑک تھی۔ ہوائی اڈے سے چلتی مرکزی ڈاکخانے کی مختصر سی عمارت پر آن رکتی اور پھر 2مخفی سے کچے راستوں میں تقسیم ہوتی۔ شہر کی بے ہنگم ٹریفک کے نیچے سے اپنا وجود سلامت لئے تپتی اور لرزتی حراج بن قاسم تک پہنچ کر اپنا وجود کھو دیتی۔ آگے صحراو غبار ہوتے۔ شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے زیر نگرانی شہر آیا تو ایک دارالحکومت کے جنم کا آغاز ہوا۔ توسیع و تعمیر جڑیں پکڑنے لگیں۔ 70کی دہائی کے آغاز میں تیل کی قیمتیں بڑھنا شروع ہوئیں۔ ریل پیل تو نہ ہوئی لیکن اتنا پس انداز ہوجاتا کہ شہر کے نئے در و دیوار اٹھادیئے جاتے ۔ ریاض ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے آرام کو حرام سمجھ لیا۔ 2011ء تک صحرائے نجد کے سینے پر ایک جگمگاتا رنگین موتی رکھ دیا گیا۔ ریاض کی تشکیل ہوچکی تھی۔ شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی شبانہ و روز محنت اور نگرانی نے مملکت کی گود میں ایک دارالحکومت ڈال دیا تھا تو تعمیر وطن اورتشکیل قوم کے اسرار و رموز خادم حرمین شریفین سے بہتر اور کوئی نہیں جان سکتا۔
تو تشکیل وطن کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا۔ صرف تھوڑا عرصہ قبل ہی یہ حقیقت واضح ہوگئی تھی کہ تیل کی قیمتیں ناقابل اعتبار عنصر ہیں کہ کوئی بھی قوم صرف اس ایک ذریعہ آمدنی پر انحصار کرکے اپنے نان شب و روز کو تو یقینی بناسکتی ہے لیکن اپنے تعمیراتی منصوبوں کو اسراع مہیا نہیں کرسکتی چنانچہ نوجوان حقیقت پسند اور فعال شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود اپنے خواب و تصور کو کاغذ پر رکھے سامنے آئے۔ وژن 2030میں اگلے 15برس کے دوران ایک انتہائی تعلیم یافتہ اور باعمل معاشرے کی تشکیل کی جانی تھی۔ اقتصاد، علم ، تحقیق کی بنیادوں پر اٹھائی جاتی تھی۔
ہزاروں سال سے زیر زمین خوابیدہ معدنی وسائل کو کھود نکالنا تھا اور سعودی نوجوان کو ذمہ داریاں دیکرانہیں آئندہ کے برسوں، عشروں کیلئے فعال کرنا تھا۔ وژن 2030کا بلیو پرنٹ سامنے لاکر 30سالہ شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود ہر نوجوان کی آنکھ کا تارہ بن گئے۔ ہر متفکر دل میں خوشی کی دھڑکن بن کر جاسمائے۔ بین الاقوامی منظر نامے میں انکا نام احترام سے لیا جانے لگا۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا وضع کردہ وژن 2030اتنا مکمل اور دو ر رس نتائج کا حامل تھا کہ دوسرے ممالک نے اس سے رہنمائی حاصل کرکے اپنے لئے بھی ایسے ہی منصوبے بنائے تھے۔ مجھے اعزاز حاصل ہے کہ سعودی ریڈیو پر وژن 2030 کے زیر عنوان آدھ گھنٹے کا ایک ہفتہ وار پروگرام انگریزی میں کرتا ہوں اور اس کے تقریباً20منٹ کسی ایک ملک کے سفیر سے انٹرویو پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اب تک متعدد یورپی ، ایشیائی اور افریقی ممالک کے سفراء اس پروگرام میں مہمان کے طور پر آچکے ہیں۔ ہر ایک نے سعودی وژن 2030 کی تعریف کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا کہ انکے ملک کی خوش نصیبی ہوگی کہ اگرمملکت اس پروگرام کی تکمیل کیلئے اسکا تعاون حاصل کرے۔ یورپی ممالک کے سفراء نے خصوصاً اس امید کا اظہار کیا کہ مملکت اس منصوبے کیلئے ان سے تعاون کی درخواست کریگی۔
جس پر جوش طریقے سے نوجوان سعودی نسل نے وژن 2030 کا استقبال کیا بے مثال ہے۔ یہ بلیو پرنٹ صرف خیالی تحریر نہیں اس میں کوئی سہانے خواب نہیں دکھائے گئے۔کوئی تصوراتی محل تعمیر نہیں کئے گئے۔ یہ ایک حقیقت پسندانہ قابل عمل نقشہ ہے اور اسے روبہ عمل لانے کیلئے ساری قوم یکجان ہوچکی ہے۔
تو جب ایک مصور اپنی تصویر کے ابتدائی خطوط کھینچتا ہے تو اس میں رنگ بھرنے اور منصہ شہود پر لانے کیلئے صرف اسی کی ضرورت پڑتی ہے۔ جب ایک معمار کسی عظیم الشان عمارت کی خشت اول رکھتا ہے تو پھر اسکی آخری اینٹ بھی وہی رکھتا ہے تو بالکل ایسے ہی وژن 2030 کا تصور دینے والے جب شہزادہ محمد بن سلمان ہیں تو اس خواب کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے کوئی اور کیسے آسکتا ہے؟ دنیا کے کم عمر ترین وزیر دفاع اور نڈر اقتصادی مصلح شہزادہ محمد بن سلمان کے پیچھے ساری قوم کھڑی ہے ۔ سارا عالم اسلام کھڑا ہے ۔ معروف امریکی شاعر رالف ایمرسن کی شہرہ آفاق نظم کا ایک ٹکڑا:
Not gold but only men can make
A people great and strong
Men who for Truth and honour's sake
Stand fast and suffer long
ساری سعودی قوم اور سارے عالم اسلام کو شہزادہ محمد بن سلمان کے ولی عہد مقرر ہونے پر مبارکباد! شکریہ خادم حرمین شریفین !!!