Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدعنوانی کا انسداد شفافیت اور احتساب

 جمعرات 12جولائی 2018ءکو مملکت سے شائع ہونے والے اخبار ”الاقتصادیہ“ کا اداریہ
سعودی عرب کا نقشہ آج وہ نہیں جو خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے برسراقتدار آنے سے قبل تھا۔ پہلے ہی لمحے سے نئے مرحلے کے نقوش نمایاں ہونے لگے تھے۔ داخلی اور خارجی اقتصادی اور امن و سلامتی بلکہ سماجی اور انتظامی شعبوں میں اس کے نقوش ظاہر ہونے لگے ۔ سعودی وژن 2030نے ان تمام مسائل کو ایک صفحہ پر لاکر جمع کردیا۔ وژن اپنے آپ میں بڑا چیلنج ہے کہ اس کی بدولت سعودی عرب عظیم الشان تمدنی جست لگا رہا ہے تاہم جدوجہد بیحد اہم ہے اسی لئے سعودی عرب میں سال بہ سال اور ماہ بہ ماہ ٹھوس تبدیلیاں نظر آنے لگی ہیں۔ بہت سارے نئے مسائل نے سر ابھارا ہے ان میں خواتین کی ڈرائیونگ بھی شامل ہے جو کل تک بحث کا موضوع بنی ہوئی تھی اب زمینی حقیقت نظرآنے لگی ہے۔ علاوہ ازیں بہت ساری کونسلیں اور ادارے معرض وجود میں آئے ہیں۔ ثقافت کی باقاعدہ وزارت قائم کردی گئی ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران مملکت میں کافی کچھ تبدیل ہوا ہے۔
مملکت میں ان دنوں جو کچھ دیکھا جارہا ہے وہ کوئی ردعمل یا کسی دباﺅ کا نتیجہ یا مسائل کا عبوری دورنہیں۔ یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت ہورہا ہے۔ 
سعودی وژن 2030کے تحت یہ بات بہت اچھی طرح واضح کردی گئی کہ نیا مرحلہ احتساب کا ہوگا۔ یہ کام صاف شفاف انداز میں ہوگا۔ کسی بھی سطح پر کسی کے بھی ساتھ بدعنوانی کے سلسلے میں لاپروائی یا لچکدار رویہ اختیار نہیں کیا جائیگا۔ بدعنوانی انتظامی ہویا مالیاتی ہر ایک سے اچھی طرح سے نمٹا جائیگا۔
تفصیلات سے قطع نظر توجہ طلب امریہ ہے کہ مملکت میں سماجی و اقتصادی تبدیلی کا عمل صاف شفاف ، واضح اور دو ٹوک طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے۔ جو لوگ ابھی تک اس حوالے سے سنجیدگی کے پیغام کو ہضم نہیں کرسکے اور اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ جو کچھ ہورہا ہے وہ عبوری عمل ہے جلد ہی پانی کے بلبلے کی طرح بیٹھ جائیگا۔ انہیں زمینی حقائق کو سمجھنے کیلئے منظر نامے کے تمام عناصر کا ازسرنو مطالعہ کرنا پڑیگا۔ انہیں ہوش و ہواس اور سنجیدگی سے کام لینا ہوگا۔ انہیں 21ویں صدی میں سعودی ریاست کی تشکیل کے اہم مرحلے میں ٹھوس طریقے سے شرکت کرنا ہوگی۔ جو لوگ اس عمل میں نیک نیتی سے حصہ لیں گے کامیابی انکا نصیب ہوگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: