عدم برداشت اور گائے کے نام پر قتل باعث تشویش ہے، حامد انصاری
نئی دہلی۔۔۔۔۔سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے کہا کہ ملک میں بے پروائی عروج پر ہے۔ اگر گئو رکشک وزیر اعظم نریندر مودی کی بات بھی نہیں سنتے تو یہ باعث فکر ہے۔ حامد انصاری نے اپنی نئی کتاب’’ڈیر آئی کوسچن‘‘کی رسم اجرا سے پہلے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی مضبوط رہنما ہیں۔یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ان کی پارٹی کے ہی لوگ ان کی بات نہیں مان رہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کتاب میں مختلف موضوعات پر روشنی ڈالی ہے۔ مثلاً ہندوستانی ہوناکیا ہے؟ ہندوستانی وطن پرستی کیا ہے؟ یا ہم خود کو اکثریتی ، سیکولر ، جمہوری کیوں کہتے ہیں؟ سماج میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت سے متعلق سابق نائب صدر نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جب پانی کی سطح بڑھتی ہے تو شرو ع میں لوگ اس پر غور نہیں کرتے اور یہ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ سطح بہت بڑھنے کے بعد آپ کی نظر اس پر پڑتی ہے اور آج یہی ہورہا ہے۔بعض ریاستوں میں گائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں گائے کا گوشت کھانے کے نام پر اقلیتی طبقہ کے لوگوں پر غیر قانونی طریقے سے حملے کرنے اور پیٹ پیٹ کر ہلاک کردینے کے واقعات رونما ہوئے ۔حامد انصاری نے کہا کہ آپ دیکھئے کہ دولوگوں کے مابین ہمیشہ نااتفاقی ہوسکتی ہے، سڑک پر دوسائیکلیں آپس میں ٹکراتی ہیں اور گالم گلوچ شروع ہوجاتی ہے لیکن ایک چھوٹی سی نااتفاقی فرقہ وارانہ فساد کی شکل اختیار کرلے یہ قانون اور انتظامیہ کی ناکامی ہے۔