کراچی: کئی روز سے جاری ڈالر کی اونچی اڑان کے اثرات نچلی سطح پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل گرتی قدر کے باعث مہنگائی کا طوفان آنے کے اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ منافع خور گروہ نے صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اشیائے خور و نوش مہنگی کرنی شروع کردی ہیں جبکہ انتظامیہ کی خاموشی معنی خیز ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق چائے کی پتی کی قیمت میں 80روپے کلو ، خشک دودھ کی قیمت میں 40روپے کلو کا اضافہ ہوگیا ہے ، خوردنی گھی تیل، مصالحہ جات، دالوں سمیت دیگر اہم غذائی اشیا کی 90فیصد طلب درآمد کرکے پوری کی جاتی ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے درآمدی اشیاکی لاگت میں 6 ماہ کے دوران 20سے 25فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے ۔
تاجروں کے مطابق خوردنی اشیاکی قیمتوں میں اضافے کا اثر عوام کو منتقل نہیں کیا گیا تاہم انتخابات کے بعد ملک بھر میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ اور مہنگائی کا طوفان آنے کا خدشہ ہے جس سے نومنتخب حکومت کو بحرانی کیفیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین انیس مجید کے مطابق ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ سے درآمد کنندگان بھی مشکلات کا شکار ہیں۔