طریق مکہ پروگرام بڑی پیشرفت
جمعرات 26 جولائی 2018 3:00
عبداللہ محمد الشہرانی ۔ مکہ
حج موسم میں گزشتہ 2 عشروں کے دوران متعد د تبدیلیاں رونما ہوئیں ۔ مطلوبہ خدمات میں بنیادی تغیرات ریکارڈ پر آئے۔ انہیں یہ کہہ دینا کہ حج خدمات میں بہتری لائی گئی ہے ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ مثال کے طور پر منیٰ میں فائر پروف خیموں کا منصوبہ ، شٹل سروس ،جمرات کا پل اور مشاعر مقدسہ ٹرین منصوبے خدمات میں بہتری نہیں بلکہ عظیم تبدیلی کے نمائندہ منصوبے ہیں۔ یہ منصوبے واضح کررہے ہیں کہ سعودی حکومت حج فیلڈ میں اخلاص اور نیک نیتی کے ساتھ کام کرنے والوں کے افکار و نظریات اور تجاویز کی سرپرستی ذوق و شوق سے کرتی ہے۔ خاص طور پر ایسے پروگرام جو حجاج کرام کے آرام و راحت اورانکی سلامتی کو یقینی بناتے ہوں۔
امسال ”طریق مکہ“ کے نام سے ایک منصوبہ نافذ کیاگیا اسے آپ مکہ روڈ کہہ سکتے ہیں۔ یہ منصوبہ محدود پیمانے پر نافذ کیاگیا ہے۔ کامیاب ہونے کی صورت میں بڑے پیمانے پر نافذ کیا جائیگا۔ یہ منصوبہ حج خدمات کے باب میں بڑی پیشرفت کا آئینہ دار ہے۔ میرے خیال میں اسے حج خدمات میں بہتری کا عنوان دیکر اس کی قدرو قیمت کو نظر انداز کرنا ناانصافی ہوگی۔
اس منصوبے کی بدولت امیگریشن ، کسٹم اور صحت کارروائی عازمین حج ارض مقدس کے لئے روانہ ہونے سے قبل اپنے ملک کے ہوائی اڈے پر ہی مکمل کرلیں گے۔ عازم حج اپنے ملک کے ہوائی اڈے سے طیارے پر سوار ہوگا۔ سعودی عرب کے ہوائی اڈے پر اترے گا اور وہاں سے براہ راست ہوٹل پہنچ جائیگا۔ اسے جدہ یا مدینہ منورہ پہنچنے کے بعد امیگریشن، کسٹم اور صحت شرائط سے متعلق کسی کارروائی سے نہیں گزرنا پڑیگا۔
میرے خیال میں یہ عظیم پیشرفت کیوں ہے؟ اس کا سبب یہ ہے کہ عازمین کو مذکورہ تینوں امور انجام دینے کیلئے سعودی عرب کے ہوائی اڈوں پر کافی زحمت اٹھانا پڑ رہی تھی۔ ایسا کام جس میں کئی وزارتیں، کئی ادارے اور کئی محکمے شامل ہو ں انہیں ٹیم ورک کے طور پر انجام دینا کوئی آسان کام نہیں۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ نئے افکار ہمارے سامنے آتے ہیں اور انہیں نافذ بھی کیا جاتا ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ ملائیشیا اور انڈونیشیا کے عازمین پر یہ پروگرام نافذ کیا گیا ہے۔ ملائیشیا کے عازمین میں سے بہت سے میرے دوست ہیں۔ انہوں نے واٹس ایپ کے ذریعے پیغامات بھیج کر اس منصوبے پر غیر معمولی مسرت کا اظہار کیا۔
جس نے بھی یہ پروگرام تجویز کیا اسے میں سلام تعظیم پیش کرتا ہوں۔ ہماری حکومت بھی شکریہ کی مستحق ہے جس نے اس منصوبے کی سرپرستی کی۔ شکریہ کے حقدار وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اسے کامیاب بنانے میں حصہ لیا۔ دعا ہے کہ اس طرح کے مزید پروگرام تجویز کئے جائیں اور ہماری حکومت انہیں ضیوف الرحمن کے آرام و راحت کی خاطر انہیں اپناتی رہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭