Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپنے بلڈ گروپ سے واقفیت ضروری

لندن.... سائنسدان ابھی تک یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر انسانوں کے کئی بلڈ گروپس کیوں ہیں ۔سائنسدانوں کے خیال میں یہ بلڈ گروپ لاکھوں برسوں سے انسانی جسم کا حصہ ہیں مگر ڈاکٹروں کو اس بارے میں 116 سال پہلے علم ہوا تھا۔ مگر وہ کیا چیز ہے جو کسی مخصوص بلڈ گروپ کو کسی کیلئے جان لیوا اور کسی کےلئے حیات بخش ثابت ہوتی ہے۔ان چاروں بلڈ گروپس کو جو چیز ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے وہ اینٹی جنز ہے یعنی ایسے پروٹین یا کاربوہائیڈریٹ جو خون میں شامل ہوکر اینٹی باڈیز بنانے کا عمل تیز کرتے ہیں۔ اے بلڈ گروپ میں اینٹی جنز بھی اے ہوتے ہیں جبکہ بی بلڈ گروپ میں ٹائپ بی اینٹی جنز ہوتے ہیں۔اگر اے اینٹی جنز اور بی اینٹی جنز کو ملایا جائے تو وہ جسم کے اندر ایک جنگ شروع کردیتے ہیں۔ جسم میں بلڈ پلازما میں ایسے اینٹی باڈیز ہوتے ہیں جو کسی بھی انجان چیز کی روک تھام کرتے ہیں بشمول ان اینٹی جنز کے جو ہمارے بلڈ گروپ سے مطابقت نہیں رکھتے۔جب جسم میں دوسرے گروپ کے اینٹی جنز داخل ہوتے ہیں تو یہ اینٹی باڈیز ان پر حملہ آور ہوجاتی ہیں جس کے نتیجے میں خون میں خرابی آنے لگتی ہے یعنی خون کی شریانیں بلاک ہوسکتی ہیں۔ کسی دوسرے گروپ کے خون کی چند ملی میٹر مقدار ہی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے ۔ اس لئے اپنے بلڈ گروپ سے واقفیت بہت ضروری ہوتی ہے۔ دنیا کی90 فیصد انسانی آبادی 8 بلڈ گروپس کی ہے۔ اے پازیٹو، اے نیگیٹو، بی پازیٹو، بی نیگیٹو، او پازیٹو، او نیگیٹو، اے بی پازیٹو، اے بی نیگیٹو۔اے پازیٹو اور او پازیٹو ایسے بلڈ گروپس ہیں جو مجموعی طور پر 65 فیصد تمام انسانی بلڈ گروپس پر مشتمل ہیں ۔ اے بی نیگیٹو سب سے زیادہ نایاب ہے۔

شیئر: