پرامن انتخابات کا سہرا فوج کے سر
جمعرات 26 جولائی 2018 3:00
کرچی (صلاح الدین حیدر) الیکشن میں جہاں عوام الناس کا الیکشن میںجوش و خروش دیدانی تھا۔وہیں امن و امان اور لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کا سہرا سہی معنوں میں فوج کو جاتاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔نگراں حکومت حکومتیں ، وفاق میں ہوں یا صوبے میںحت المکان الیکشن کو غیر متنازعہ بنانے کی کوشش میں صبح سے شام تک مصروف عمل رہیں۔ فوج کے تعاون کے بغیر شاید ان کا مشن پوری طرح کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو پاتا۔پنجاب میں صبح کے وقت ٹرن آﺅٹ کا تناسب توقعات سے کم تھا ۔ بارش اور بادلوں کی گھن گرج کے ساتھ ہی ، کایا پلٹ گئی،اور جہلم ، لاہور، راولپنڈی ،گوجرانوالہ، گوجرخان اور ملحقہ علاقوں میں بارہ بجے کے بعد موسم جیسے ہی خوشگوار ہوا، لوگ جوق درجوق گھروں سے نکلے۔بارش میں بھیگتے ہوئے بھی لمبی لمبی قطاروں میں اطمینان سے کھڑے ہوکر اپنی باری کا انتظار کیا اور حق رائے دہی استعمال کرکے قوم کا قرض چکا دیا۔ لڑئی جھگڑے کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ آٹے میں نمک کی برابر ،ہاں کوئٹہ میں ضرور ایک زور دار خودکش حملے میں 22افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس کے علاوہ چھوٹے موٹے واقعات کی خبریں فیصل آباد ، لالہ موسیٰ،اور پنجاب کے دوسرے علاقوں میں سے موصول ہورہی ہیں۔ مزید کوئی بڑا واقعہ یا حادثے کی رپورٹ نہیںملی۔جو کہ انتہائی خوش کن امر تھا، پنجاب میں ہی فیصل آباد کے ایک پولنگ اسٹیشن میں امید وار کا بھائی خواتین کے بوتھ میں گھس گیا۔ اسے الیکشن اسٹاف نے باہر نکال کر دروازہ بند کردیا۔ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں پنجاب میں زیادہ لڑائی جھگڑے کی رپورٹیں موصول ہوئیں۔سندھ میں صرف پنوعاقل جو فوجی چھاﺅنی ہے سے جھگڑے کی اطلاع ملی لیکن فوراً اس پر قابو پا لیا گیا۔بات خواتین کی ہوئی ہے تو سابقہ ریاست دیر میں پہلی مرتبہ خواتین کو ووٹنگ کا حق دینے پر بڑے پیمانے پر خواتین نے گھروں سے نکل کر ووٹنگ میں حصہ لیا۔یہی صورتحال ، سوات اور دوسرے علاقوں میں بھی رہی، خواتین آبادی کا 50فیصد ہیں،انہیں ووٹنگ سے محروم رکھنا حقیقت پسندی کے خلاف تھا، شکر ہے، الیکشن کمیشن اور حکومت پاکستان کو غلطی کا اظہار دیر سے ہی سہی مگر ہوگیا اور ظاہر ہے کہ نتائج بھی اچھے ہی ہوں گے۔مستقبل پر اس کا بہت اچھا اثر پڑے گا۔ افغانستان کی سرحد سے ملا ہوا بلوچستان کے شہر چمن میں خواتین نے پردے میں رہ کر ووٹ ڈالا۔ یہ واقعی قابل ذکر امر ہے سب سے زیادہ خطرہ کراچی کو تھا جہاں امریکی محکمہ خارجہ کی اےک رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے پر خون خراب کی پیشن گوئی کی گئی تھی، اور ایم کیو ایم پاکستان کے لیڈ رڈاکٹرفاروق ستار دوپہر تک ےہ جملے دھراتے رہے کہ دعا کریں اللہ سب خیر کرے۔عام اندازہ یہی ہے کہ آرمی چونکہ جگہ جگہ موجود تھی، اسی لئے حادثات کا بروقت سدباب ممکن ہو سکا۔ عوام نے فوج کے کام کو سراہاتے ہوئے، انہیں پھول پیش کئے بہت جگہوں پر نوجوان ، بوڑھے لوگوں نے آرمی افسران اور جوانوں سے مصافحہ بھی کیا۔ ےہ مستقبل کے لیے باعث تقویت بات ہے۔ اسے عوام کی حمایت حاصل ہے۔للہ کرے ایسا ہی رہے، اور پاکستان پرامن ، پھلتاپھولتا ملک، ترقی کی راہ پر صدا گامزن رہے۔اس کا ذکر خیر پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے خاص طور پر کیا کے فوج کو ساراکریڈےٹ جاتاہے کہ الیکشن پرامن رہے، اور لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔صدر مملکت ممنون سے لے کر ، آرمی چیف جنرل قمر باجوہ،ان کی اہلیہ ، نگراں وزیر اعظم جسٹس ناصر الملک ،گورنر سندھ محمد زبیر، عمران خان، شہباز شریف،بلاول بھٹو، فریال تالپور،چوہدری شجاعت حسین،نے اپنے اپنے آبائی علاقوں میں ووٹ کا استعمال کیا۔ عمران خان ووٹ ڈالنے کے بعد بہت پر اُمن اور خوش نظر آرہے تھے۔ان کے دست راست اور مستقبل کے وزیر خزانہ اسد عمر نے تو انہیں وزیر اعظم کے منصب اعلیٰ پر برجمان ہونے کی پیشگی خوش خبری سنا دی۔ ابھی سے یہ کہنا قبل ازوقت ہے۔ فاروق ستار اور مصطفی کمال نے کراچی میں ووٹ ڈالا۔ نوازشریف کی والدہ بزرگی اور ناتوانی کے باوجود اپنے محروم بیٹے عباس شہباز شریف کے بچوں کے ساتھ ووٹ ڈالنے آئیں۔ سب سے زیادہ کریڈیٹ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے جو کہ سعودی عرب سے خاص طور پر ووٹ ڈالنے لاہور آئے اور عام لوگوں کی طرح لائن میں کھڑے ہو کر اپنی باری پر ووٹ ڈالا۔