کرکٹ ورلڈ کپ پاکستان میں لانے والے عمران خان بہت ہی سمجھدار شخصیت کے مالک ہیں لیکن سیاست میں ان کا واسطہ کافی تگڑے اور” قلابازیاں“ کھانے والے رہنماﺅں سے ہے
زبیر پٹیل۔ جدہ
25جولائی 2018ءکا دن پاکستانی تاریخ میں یاد رکھا جائیگا۔ یہی وہ دن ہے جب تبدیلی لانے کا وعدہ پورا ہونے جارہا ہے اور عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کامیابی کے ٹریک پر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ انہیں یہ کامیابی مبارک ہو کیونکہ انہوں نے اس مقام تک پہنچنے کیلئے جو تگ و دو کی ہے وہ شاندار ہے ۔ خان صاحب کو یہ بات یاد رکھنا ہوگی کہ پاکستانی وزارت عظمیٰ کی نشست کسی زمانے میں کہا جاتا تھا کہ کانٹوں کی سیج ہے مگر ماضی کی حکومتوں نے اس نشست کو کچھ اس طرح سے ادھیڑا کہ اب یہ کیلوں کی سیج بن کر رہ گئی ہے کیونکہ کانٹوں سے تو آپ صرف زخمی ہوتے ہیں مگر کیلوں سے زخمی ہونے کے ساتھ اس کی تکلیف اور چبھن عرصے تک رہتی ہے اسلئے انہیں بہت ہی سنبھل کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے۔
کرکٹ ورلڈ کپ پاکستان میں لانے والے عمران خان بہت ہی سمجھدار شخصیت کے مالک ہیں لیکن سیاست میں ان کا واسطہ کافی تگڑے اور” قلابازیاں“ کھانے والے رہنماﺅں سے ہے ۔اسلئے ان سے بچنے کی اشد ضرورت ہے۔ انتخابات کے بعد وجود میں آ نے والی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج روپے کی قدر میں گراوٹ کو روکنا اور ملکی مسائل کو کم کرنا ہوگا ۔ پاکستانی معیشت کو درست کرنے کیلئے اس وقت ”تیزاینٹی بائیوٹک کی خوراک“ کی ضرورت ہے۔ جس کا خان صاحب کو اب انتظام کرنا ہوگا اب معمولی ادویہ ملکی معاملات نمٹانے کیلئے کارگر ثابت نہیں ہونگی کیونکہ عوام نے عمران خان سے بہت سی امیدیں وابستہ کررکھیں ہیں اسی لئے انہیں ووٹ دیا ہے ۔ ماضی میں براجمان پارٹیوں نے عوامی مسائل کے حل میںخاص دلچسپی نہیں لی بلکہ انہوں نے اپنے وسائل بڑھانے پر ہی وقت صرف کیا جس کی وجہ سے ملک اسو قت بہت سارے ممالک سے پیچھے چلا گیا ہے۔ روپے کی قدر کے بعد سب سے اہم مسئلہ صفائی اور بے روزگاری کا ہے۔ اگر روپے کی قدرکو بہتر بنانا ہے تو اس کے لئے ایسی تجارتی پالیسیز تیار کرنا ہونگی جو ملک میں سرمایہ کاری لانے کاسبب بنیں۔ نت نئی اور بہترین پالیسی کو لانا اس وقت اہم ضرورت ہے کیونکہ اس طرح ملک میں سرمایہ کاری آئیگی اور جب سرمایہ کاری آئے گی تو خزانہ بھرے گا اور لوگوں کو روزگار ملے گا جب لوگوں کو روزگار ملے گا تو وہ خوشحال ہونگے اور ڈیمز اور دیگر منصوبے خود بخود روبعمل ہونے لگیں گے ۔ اب تک ماضی کے لیڈروں نے صرف پیار دیکرعوام کو لوٹا ہے اگر خان صاحب ، عوام کو اعتماد میں لیکر ملک میں سرمایہ کاری لائیں تو ہماری عوام تو محبت کی بھوکی ہے وہ خان صاحب پر اپنی جان نچھاور کردے گی جس کے بعد پی ٹی آئی کو سیکیورٹی کی ضرورت ہی پیش نہیں آئیگی۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر تبدیلی آئی ہے تو ملک اور عوام میں بھی اب نظر آنی چاہئے۔