لندن.... طویل عرصہ کے بعد ہونے والی بارش کے بعد زمین سے سوندھی سوندھی خوشبو آتی ہے۔اس خوشبو کا ایک خاص نام پیٹریکور ہے اور یہ اس قدر خوشگوار ہوتی ہے کہ خوشبو تیار کرنے والی بعض کمپنیوں نے اس سے ملتی جلتی خوشبوئیں بنانے کی کوشش بھی کی ہے۔ برطانیہ کے جان انزسینٹر کے مائیکروبیالوجی کے سربراہ پروفیسر مارک بٹر نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا کہ مٹی میں جراثیم کی بہتات ہوتی ہے اور گیلی مٹی سونگھتے وقت ہم ایک ایسے مالیکیول کو سونگھ رہے ہوتے ہیں جو ایک خاص قسم کے جرثومہ سے تیار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مالیکیول کا نام جیوسمن ہے اور اسے بنانے والے جرثومے کا نام ا سٹریپٹومائسیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جرثومہ سے اینٹی بائیوٹک ادویہ بھی تیار کی جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جب بارش کے قطرے مٹی سے ٹکراتے ہیں تو یہ مالیکیول ہوا میں منتشر ہو جاتا ہے اور لوگوں کی ناک تک پہنچ کر انھیں خوشگوار خوشبو کا احساس دلاتا ہے۔ اس حوالے سے عالمی شہرت یافتہ ماہرِ عطریات مرینا بارسینیلا نے کہا ہے کہ اس خوشبو میں کوئی قدیمی خصوصیت موجود ہے کیونکہ جب آپ اسے اربوں گنا ہلکا بھی کر دیں تو تب بھی آپ اسے سونگھ سکتے ہیں۔ بارش کی مخصوص خوشبو پھیلانے میں آسمانی بجلی کے گرجنے کا بھی اہم کردار ہے۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف مسی سپی کے پروفیسر میریبیتھ سٹولزنبرگ نے اپنی ایک تحقیق میں اس حوالے سے کہا ہے کہ بجلی کی گرج چمک سے ہوا صاف ہو جاتی ہے۔ اس سے ہوا میں موجود مٹی کے ذرات، دھواں اور دوسری آلودگی صاف ہو جاتی ہے جس سے یہ خوشبو دور دور تک پھیل جاتی ہے۔