بریلی: 70 مسلم خاندان گاؤں چھوڑنے پر مجبور
نئی دہلی۔۔۔۔۔اتر پردیش میں ضلع بریلی کے کھیلم گاؤں کے مسلمانوں میں ان دنوں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ یہاں کانوڑ یاترا کے پیش نظر پولیس نے تفتیشی مہم شروع کررکھی ہے،یہاں کے سینکڑوں افرادکو ’’لال کارڈ‘‘ جاری کیا جاچکا ہے۔یہ کارڈ اس شخص کو جاری کیا جاتا ہے جس پر شبہ ہوتا ہے کہ وہ علاقہ کے نظم و نسق میں خلل پیدا کر سکتا ہے۔ پولیس کی نگرانی میں رہتاہے اور اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق خوف سےتقریباً 70 مسلم خاندان علاقہ چھوڑنے پرمجبور ہو گئے ہیں۔گزشتہ ہفتہ 250 افراد کو لال کارڈ جاری کئے گئے ہیں جن میں ہندو اور مسلمان شامل ہیں۔ لال کارڈ جاری کرنے کے علاوہ پولیس نے 441 ایسے مقامی لوگوں کی بھی نشاندہی کی ہے جو پولیس کی نظر میں مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے 5 لاکھ روپے کے بانڈ پر دستخط بھی کرائے گئے ہیں۔واضح ہو کہ گزشتہ سال کانوڑ یوں اور مقامی لوگوں کے مابین کھیلم گاؤں میں اس وقت جھگڑا شروع ہو گیا تھا جب کانوڑیوں کا گروہ مسلم اکثریتی علاقہ سے گزر رہا تھا۔ اس میں فریقین کے درجنوں افراد کے علاوہ15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے تھے۔اس معاملہ میں 29 مسلمان اور 15 ہندوؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔اس علاقے میں مسلم طبقہ سڑک کے دونوں جانب آباد ہے اور یہیں سے کانوڑیئے تقریباً 8 کلومیٹر کا راستہ طے کرتے ہوئے گلیریا گاؤں کے مندر پہنچتے ہیں۔ تقریباً 5000 آبادی والے اس گاؤں میں 70 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے ۔ پولیس کی تفتیشی مہم سے یہاں کے لوگ خوفزدہ ہو گئے ۔گاؤں میں سناٹا چھایا ہوا ہے، دکانیں بند ، گھروں میں تالے لٹکے ہوئے اور سڑک پر ایک دو افراد ہی نظر آ رہے ہیں۔مقامی رہائشی شاہد حسین کو لال کارڈدیا گیا جس پر علی گنج کے ایس ایچ او وشال پرتاپ سنگھ کے دستخط ہیں۔ شاہد کا کہنا ہے کہ ’’پچھلے سال جب جھگڑا ہوا تھا تو میں موجود نہیں تھا۔گزشتہ 15 دنوں سے پولیس نےگھروں کی تلاشی شروع کررکھی ہے اور لوگوں کو ریڈ کارڈ جاری کئے جارہے ہیں۔گاؤں کے رہنے والے امر سنگھ کو بھی لال کارڈ جاری کیا گیا ہے لیکن انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ کہتے ہیں ’’کچھ دن پہلے مجھے پولیس نے لال کارڈ دیا ہے لیکن مجھے اس کی فکر نہیں ۔ پولیس اپنا کا م کر رہی ہے۔بریلی کے ایس ایس پی منی راج نے کہا کہ لال کارڈ قانونی طور پرمناسب نہیں لیکن دونوں طبقات کے لوگوں کو یہ کارڈ دے کر بانڈ پر اس لئے دستخط کرائے گئے ہیں تاکہ انہیں معلوم ہوسکے کہ ان کی نگرانی ہو رہی ہے۔ گاؤں سے مسلمانوں کی ہجرت کے سلسلے میں جب لوگوں سے سوال کیا گیا توانہوں نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے وہ کسی کام کے سلسلے میں گاؤں چھوڑ کر گئے ہوں۔بریلی کے ضلع مجسٹریٹ نے لوگوں کو اطمینان دلایا ہے کہ اگروہ کسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونگے تو انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔