کینیڈا سے متعلق مزید کچھ باتیں
سعودی عرب سے شائع ہونے والے ا خبار ”الجزیرہ “ کا اداریہ نذر قارئین ہے
اگر کینیڈا کے وزیراعظم اپنے اس دعوے میں صادق و امین ہیں کہ انکا ملک دیگر ممالک میں انسانی حقوق کے دفاع کا مشن اپنائے ہوئے ہے اور یہ کہ انکا مقصد کسی پر کیچڑ اچھالنا نہیں ۔ انسانی حقوق کا دفاع مشکوک یا غیر معقول اہداف کے تحت نہیں کیا جارہاہے۔ ایسا کرنے میں کینیڈا کی حکومت میں شامل بائیں بازو کے فریقوں کی سیاست کا کوئی عمل دخل نہیں۔اگریہ سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا کہ وہ کہہ رہے ہیں تو اس تناظر میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے تو پھر کینیڈا کی حکومت ایسے ممالک کی بابت خاموشی کیوں سادھے ہوئے ہے جو انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کے منافی تمام کام کئے چلے جارہے ہیں؟
کینیڈا کے عہدیدارو ں کو معلوم ہے کہ یہ ممالک کونسے ہیں۔ مگروہ انہیں نظر انداز کئے ہوئے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان ممالک کے ساتھ کینیڈا کے تعلقات خراب نہ ہوں۔ ان پر نکتہ چینی مشترکہ مفادات کے منافی ہوگی۔ خود کینیڈا میں مقامی شہریوں کے حقوق پامال کئے جارہے ہیں۔ مقامی شہریو ںکو تحفظ کی ضرورت ہے مگر کینیڈا کی حکومت اس حوالے سے بھی آنکھیں موندے ہوئے ہے۔
سوال یہ ہے کہ کینیڈا کی حکومت ایسے ممالک اور ایسی تنظیموں کی بابت کچھ نہیں کہہ رہی جو عوام کے حقوق کیخلاف ہر طرح سے سرگرم ہیں تو پھر سعودی عرب کے خلاف انسانی حقوق کی خلا ف ورزی کا مشن یہ کہہ کر کیوں چلایا جارہاہے کہ مملکت میں جن افراد کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ ہورہی ہے یا جن لوگوں کے خلاف ریاستی سلامتی کے جرائم ثابت ہوجانے پر انہیں قید کی سزا سناد ی گئی ہے انہیں افکار کا قیدی کیونکر گردانا جارہا ہے۔ سچ یہی ہے کہ کینیڈا کی حکومت نے اس قسم کے عناصر کی فوری رہائی کا مطالبہ کرکے جن کی بابت اسے کچھ پتہ بھی نہیں او رجن پر لگائے گئے الزامات کا اسے علم بھی نہیں ہے تمام سفارتی روایات کو پس پشت ڈالدیا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭