Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا کیلئے سبق

10اگست 2018جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبارالبلاد کا اداریہ نذر قارئین ہے

سعودی عرب نے اپنے اندرونی امور میں کینیڈا کی مداخلت کو جس قوت کے ساتھ مسترد کیا اور اس حوالے سے جتنے موثر اور برق رفتار فیصلے کئے اس کا محرک اپنی خود مختاری کے تحفظ کے حق کا استعمال تھا ۔ اس کا محرک یہ بھی تھا کہ کسی بھی ملک کو اپنے اندرونی امور میں مداخلت کی کوشش پر دنداں شکن سبق سکھا دیا جائے۔مملکت کے ٹھوس موقف کا محرک یہی تھا۔ اب کینیڈا کو اپنی سیاسی غلطی کے حجم اور بین الاقوامی سفارتکاری و قانونی روایات و دستاویزات کے منافی سفارتی عمل کے غلط ہونیکا احساس ہونے لگا ہے۔ عالمی قوانین اور دستاویزات تمام ممالک پر پابندی لگائے ہوئے ہیں کہ کوئی بھی ملک دوسرے ملک کے اندرونی امور میں کسی بھی شکل میں مداخلت کا مجاز نہیں ۔ ہر ملک کا فرض ہے کہ وہ دیگر ممالک کی خود مختاری کا احترام کرے۔ سعودی عرب کو اپنا حق بیحد عزیز ہے۔ اسی وجہ سے جب کینیڈا نے حد سے تجاوز کرکے مملکت کے اندرونی امور میں مداخلت کا ارتکاب کیا تو سعودی عرب نے اسے روکنے کیلئے ریاستی خود مختاری کا اپنا حق بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ سعودی عرب کی پہچان یہ ہے کہ اس نے کبھی بھی کسی ملک کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کی۔ اسی لئے وہ کسی بھی ملک کو اپنے اندرونی امور میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتا۔ خاص طور پر اگر مداخلت کا تعلق عدلیہ سے ہو تو اس سلسلے کی ہر کوشش ناقابل برداشت ہوجاتی ہے۔ مملکت میں عدلیہ خود مختار ہے اور عدالتی مقاصد کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے اسے اس حوالےسے مکمل تحفظ حاصل ہے۔
    سعودی عرب نے اپنے دستور اور عدالتی قوانین کے ذریعے سعودی شہریوں اور مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کو اسلامی شریعت اور انسانی حقوق سے تعلق رکھنے والی عالمی دستاویزات کے مطابق  تمام حقوق دیئے ہوئے ہیں اور ان کے تحفظ کے طور طریقے بھی متعین کررکھے ہیں۔ سعودی عرب اپنے قائد اعلیٰ شاہ سلمان اور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت انسانی حقوق کے شعبوں میں مشترکہ عالمی جدو جہد کی تائید و حمایت بڑھ چڑھ کر کرتا ہے ۔ اقوام متحدہ کی متعلقہ تنظیموں کا ریکارڈ اسکا روشن ثبوت ہیں۔

مزید پڑھیں:- - - -قطر ڈیڑھ اینٹ کا قائل

شیئر: