کن دکانوں میں سعودائزیشن ہوگی، وزارت محنت نے بتادیا
غیر ملکیوں کو سعودیوں کے لئے مخصوص آسامیوں پر ملازمت دینے والے آجر پر فی کس 10ہزار ریال جرمانہ ہوگا
ریاض (نیوزڈیسک) سعودی وزارت محنت وسماجی بہبود نے واضح کیا ہے کہ ریٹیل کے جن 12شعبوں کی سعودائزیشن کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں کار شور وم، گھڑیاں او رچشمے فروخت کرنے والی دکانیں شامل ہیں۔ وزار ت نے اپنی ویب سائٹ پر موصول ہونے والے بہت سارے سوالات کے جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نئی پرانی موٹر سائیکلیں فروخت کرنے والی دکانوں پر بھی سعودی شہری کام کرنے کے مجاز ہونگے۔
کمیونیکیشن آلات کی مرمت اور انہیں فروخت کرنے والی دکانوں کی سعودائریشن ہوچکی ہے۔ اس حوالے سے استثنیٰ کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ وزارت نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ مٹھائی فروخت کرنے والی دکانوں کی بھی سعودائزیشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ وہ دکانیں جو ”کنافہ“ فروخت کرتی ہیں یا غیر تیار شدہ مٹھائیاں بیچتی ہیں ان سب پر بھی سعودی ہی کام کے مجاز ہونگے۔ پرس اور سفری بیگ فروخت کرنے والی دکانوں کے سیلز مین بھی سعودی ہی ہوسکتے ہیں۔ گھریلو سامان ، آرائشی اشیاء، مردانہ لوازمات، ملبوسات ، برتن اور فرنیچر فروخت کرنے والی دکانوں کے کارکنان بھی سعودی ہی ہونگے۔ اگر کسی دکان میں مذکورہ اشیاء فروخت کی جارہی ہوں اور اسکے ساتھ اس دکان میں کوئی اور بھی کاروبار شامل کرلیا گیا ہو تو صورتحال مختلف ہوگی۔ میڈیکل چیئر، مصنوعی زیورات، گھریلو تحائف اور گدے فروخت کرنے والی دکانیں بھی سعودیوں کیلئے مختص کردی گئی ہیں۔
باورچی خانے کا سامان بھی صرف سعودی ہی فروخت کرسکیں گے۔یکم محرم اور بعض دکانوں کی تفتیش یکم جمادی الاول 1440ھ سے شروع ہوگی۔سعودائزیشن کی پابندی مملکت کے بڑے شہروں تک محدود نہیں ہوگی بلکہ ہر علاقے میں جاری رہیگی۔ وزارت سے ایک سوال یہ کیا گیا تھا کہ کیا سعودائزیشن کی پابندی کا دائرہ شاہراہوں پر واقع دکانوں او ر شورومز تک محدود رہیگا یا دور دراز محلوں ، شاہراہوں کے پیٹرول اسٹیشنوں اور آبادی سے خارج علاقوں پر بھی لاگو ہوگا۔ وزارت نے واضح کیا کہ ہر جگہ کی دکانیں اور شو رومز اس میں شامل ہونگے۔ وزارت سے دریافت کیا گیا کہ کیا قانون محنت کی دفعہ 36اور شق 20کے بموجب سعودیوں کیلئے مختص آسامیوں پر غیر ملکی کو ملازمت فراہم کرنے پر کوئی سزا دی جائیگی؟ وزارت نے واضح کیا کہ اس پر سزا ہوگی۔10ہزار ریال جرمانہ ہوگا جتنے زیادہ کارکن ہونگے اسی تناسب سے فی کارکن جرمانہ بڑھتا جائیگا۔