نیویارک.... نیویارک میں موجود سعودی سفارتی مشن نے سلامتی کونسل کی چیئرپرسن کرین بریس اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو تحریری طور پر مطلع کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عرب اتحاد برائے یمن نے جمعرات 9اگست 2018ءکو صعدہ میں بچوں کو عسکری تربیت دینے والے حوثی کمانڈوں کو نشانہ بنایا۔ عرب اتحاد برائے یمن کا قائد سعودی عرب ہے۔ سعودی عرب نے توجہ دلائی کہ صعدہ میں حوثی کمانڈروں پر حملہ جائز فوجی کارروائی ہے۔ اسکا مقصد بچوں کو عسکری تربیت دیکر محاذ جنگ پر بھیجنے کے ذمہ دار حوثی کمانڈروں کو نشانہ بنانا تھا۔ اس حملے کا مقصد اسلحہ کی تربیت دینے والی ایک نمایاں شخصیت کو بھی شکار کرنا تھا۔ سعودی عرب سمجھتا ہے کہ یہ فوجی کارروائی بین الاقوامی انسانی قانون اور اسکے روایتی ضوابط کے عین مطابق ہے۔ سعودی سفارتی مشن کے سربراہ عبداللہ المعلمی نے سلامتی کونسل کے نام پیغا م میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ عرب اتحاد نے مذکورہ حملے کی تحقیقات مشترکہ ٹیم کے حوالے کردی ہے او راسے پہلی فرصت میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حملے کا ہمہ پہلو جائزہ مقررہ قوانین کے دائرے میں کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ المعلمی نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب کو اس بات پر افسوس ہے کہ سلامتی کونسل نے اپنی قرارداد نمبر 2216اور 2231 پر عمل درآمد کرانے اور حوثیوں کی جانب سے اپنی قراردادو ںکی کھلی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے سلسلے میں لاپروائی کا مظاہرہ کیا۔ ایران کو حوثی دہشتگردوں کو بھاری ہتھیار فراہم کرنے کی اجازت دی گئی۔ حوثیوں نے بیلسٹک میزائل ڈرون اور سمندری بارودی سرنگوں کے غیر معمولی ذخیرے سے فائدہ اٹھایا اور اب بھی وہ مذکورہ ہتھیار غیر قانونی طریقے سے حاصل کرکے استعمال کررہے ہیں۔ وہ مشرق وسطیٰ کے علاقائی استحکام ، بحر احمر اور آبنائے مندب میں جہاز رانی کی سلامتی کو خطرات پیدا کررہے ہیں۔ المعلمی نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل حوثیوں کو اضافی اسلحہ کی اسمگلنگ بند کرانے اور عالمی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے احتساب کیلئے فوری اقدامات کرے۔ المعلمی نے سعودی مکتوب کو سلامتی کونسل کی رسمی دستاویزات میں بھی شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔