Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی روسی تعلقات نئی منزل میں

 
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
حالیہ برسوں کے دوران سعودی روسی تعلقات میں رونما ہونے والی تبدیلی وسیع البنیاد مکالمے اور لامحدود تعاون کے در کھولنے کے سلسلے میں دونوں ملکوں کی مشترکہ خواہش منعکس کررہی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب اور روس بہت سارے علاقائی و بین الاقوامی مسائل کے سلسلے میں مشترکہ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ دونوں ملک عالمی سطح پر تیل منڈیوں کی قیادت مل جل کر کررہے ہیں۔ یہ امر یقینی ہے کہ روسی صدر کا دورہ مملکت روس کی اس خواہش کی غمازی کررہا ہے کہ روس خطے کی انتہائی اہم اور کلیدی ریاست کے ساتھ مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے۔ اسکی اہمیت اس پس منظر میں دوچند ہوجاتی ہے کہ مشرق وسطیٰ ان دنوں خطرناک دوراہے پر کھڑا ہوا ہے۔ یہی دوراہا اس کے مستقبل کا تعین کریگا۔
بہت سارے سیاسی مسائل دونوں ملکوں کے قائدین کے سامنے ہیں۔ ان میں دہشتگردی کا انسداد ، ایران اور اسکے ایٹمی معاہدے سے متعلق موقف اور شام و یمن کی صورتحال قابل ذکر ہیں۔ جہاں تک اقتصادی امور کا تعلق ہے تو تیل کے نرخوں میں استحکام اور مشترکہ منصوبوں کے کارواں کو آگے بڑھانا دونوں ملکوں کے قائدین کی ترجیحات میں شامل ہے۔ دونو ںدوست ملک متعدد مسائل کے سلسلے میں اپنے اپنے موقف پر ایک دوسرے کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ گزشتہ برس خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کا تاریخی دورہ روس جو کسی سعودی رہنما کا پہلا تھا دونوں ملکوں کے درمیان انتہائی اہم معاہدو ںکا باعث بنا۔
روسی صدر نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے روس پہنچنے پر سرکاری اور عوامی ہر سطح پر ان کے لئے قدرو منزلت کا اظہار کیا۔ یہ سارے شواہد بتاتے ہیں کہ دونوں ملک صحیح جہت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: